تھرکول پاور پراجیکٹ: ملک میں توانائی بحران کے حل کی بڑی امید

تھرکول پاور پراجیکٹ: ملک میں توانائی بحران کے حل کی بڑی امید | urduhumnews.wpengine.com

تھر: تھرکول ایک ایسا پروجیکٹ جس کی وجہ سے صحرا میں پایا جانے والا کوئلہ ملک میں توانائی بحران کے حل کی بڑی امید بن گیا ہے۔ قحط زدہ علاقے صحرائے تھر میں 26 سال سے جاری تھرکول منصوبے نے گزشتہ حقیقت کا روپ دھار لیا جس سے پورے پاکستان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

صوبہ سندھ کے ضلع تھر میں کوئلے سے بجلی بنانے والے اس پروجیکٹ پر ایک طویل عرصے سے کام جاری تھا۔

پاکستان جیولوجیکل سروے کے مطابق سندھ میں سات بلین (سات ارب) ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں جس میں سے اعلی قسم کا کوئلہ صرف تھر میں موجود ہے۔

ماہر ین کے مطابق تھر میں دریافت ہونے والا 20 سے30 میٹر کثافت کا کوئلہ کئی صدیوں تک پاکستان کی ضررویات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

تھرکول منصوبے کی کامیابی کے بعد اس سے ایک وقت میں چار روپے فی یونٹ بجلی کے ساتھ ساتھ دیگربہت سی ضروریات باآسانی پوری کی جا سکیں گی۔

کو ئلے کی کھدائی اور بجلی تیار کرنے والے پاور پلانٹس کی تعمیر کا کام تقریباً 52 فیصد سے زائد مکمل ہو چکا ہے۔ 200 ارب سے زائد کی لاگت سے کول ایریا کے بلاک دو پر مائننگ اور پاور پلانٹس کی تعمیر کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔

تھرکول منصوبے کا آغاز 2011 میں سندھ حکومت اور نجی کمپنیوں کے اشتراک سے ہوا جس پر کام 2019 تک مکمل ہو جائے گا۔

توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ جون 2019 میں 60 میگاواٹ کا پاور پروجیکٹ کام شروع کردے گا جب کہ 2020 تک دو ہزار میگاواٹ بجلی کی پیدوار شروع ہوجائے گی۔

اس وقت دنیا بھر میں 40 فیصد بجلی کوئلے سے پیدا کی جاتی ہے۔ کوئلے سے زمین کے اندر گیس، ڈیزل اور پٹرول کا متبادل بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں