ٹرمپ اورکم جونگ نے تاریخی ملاقات سے امیدیں باندھ لیں

ون آن ون ملاقات میں جوہری ہتھیاروں کا معاملہ سر فہرست رہا | urduhumnews.wpengine.com

سنگا پور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے دونوں ممالک کے درمیان 67 سال کی دشمنی بھلا کر تاریخی ملاقات میں ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیا۔

سنگاپور کے کیپیلا ہوٹل میں 35 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں کم جونگ ان نے کوریا سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے عزم کا اظہاربھی کیا۔ ملاقات کے ابتدائی دور میں دونوں سربراہان کے علاوہ صرف مترجمین نے شرکت کی۔

امریکی صدر نے ملاقات سے قبل جاری کردہ اپنے ٹوئٹ پیغام میں کہا کہ میں کم جونگ ان کے ساتھ مل کر بہت بڑا مسئلہ حل کروں گا۔ انہوں نے ملاقات کو امن کا واحد موقع بھی قراردیا ۔

دونوں صدور کی ملاقات کے دوسرے دورمیں امریکہ اور شمالی کوریا کے اعلیٰ  حکام بھی شریک ہوئے۔

امریکی وفد میں وزیرخارجہ مائیک پومپیو، چیف آف اسٹاف جان کیلی اور ٹرمپ کے سکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن شامل تھے۔ تاریخ ساز ملاقات میں شمالی کوریا کی نمائندگی وزیر خارجہ اوردیگر اعلیٰ حکام نے کی۔

ملاقات کے موقع پر ایک صحافی نے کم جونگ ان سے سوال کیا کہ کیا آپ جوہری ہتھیار تلف کریں گے؟ اس سوال پر شمالی کوریا کے سربراہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔

سنگاپور میں تاریخی ملاقات سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ  میں کہا تھا کہ امریکہ اور شمالی کوریا کےنمائندوں کی ملاقاتیں اچھی جارہی ہیں۔ انہوں نے اسی ٹوئٹ میں یہ بھی واضح کردیا تھا کہ ان ملاقاتوں کی زیادہ اہمیت نہیں ہے کیونکہ جلد معلوم ہوجائے گا کہ حقیقی ڈیل ممکن ہے یا نہیں؟

ملاقات سے قبل سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر بات چیت ہوگی اور کورین جنگ کے باضابطہ خاتمے پر بھی بات چیت کا امکان ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات سے قبل شنگریلا ہوٹل میں مقیم رہے۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی۔

ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کم جونگ سے ملاقات توقع سے زیادہ بہتر رہی۔ ٹرمپ نے اس لحاظ سے تاریخ رقم کی ہے کہ وہ اپنے دور صدارت میں کسی بھی شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں۔

شمالی کوریا کے  صدر کم جونگ ان نے ملاقات کو ’فلم‘ جیسا قرار دیتے ہوئے کہا کہ تبدیلی آئے گی اور امن کی طرف پیش رفت بھی ہوگی۔

کورین ذرائع ابلاغ کے مطابق شمالی کوریا کے صدر نے اپنی روایت کا دامن نہیں چھوڑا اور ٹرمپ سے ملاقات کےلیے سات منٹ قبل پہنچے۔ کورین روایات کے مطابق کم عمرتعظیماً ملاقات کے مقام پر پہلے آتا ہے۔

سنگاپور کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان  کے درمیان ہونے والے مذاکرات پرتقریبا دو کروڑ ڈالر کا خرچ آیا ہے۔ شمالی کوریا کے سربراہ   کم جونگ ان کے قیام پر آنے والے اخراجات بھی سنگاپور ہی کی ذمہ داری ہیں۔

اعلیٰ حکام کے مطابق زیادہ تراخراجات سیکیورٹی اور تین ہزار سے زائد صحافیوں کی میزبانی پرآئے ہیں ۔


متعلقہ خبریں