ہم چائلڈ لیبر ڈے مناتے ہیں لیکن بچےکچرے سے خوراک چنتے ہیں


اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج چائلڈ لیبر کے خاتمے کا خصوصی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد  چائلڈ لیبر کی حوصلہ شکنی کرنا اور بچوں کو تعلیم کے حصول کے مساوی حقوق دلانا ہیں۔

بچوں سے مشقت نہ لینے کا دن منانے کا آغاز 1974 سے ہوا تھا۔ اس دن سے عوام  میں بچوں کے حقوق کے متعلق شعور بیدار کیا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے 170 ممالک میں ہرسال 12 جون کو بچوں سے مشقت کے خلاف عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا اہتمام اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز ایمرجنسی فنڈز کی جانب سے کیا جاتا ہے۔

ہر سال مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں سمیت بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز، مذاکرے اور ریلیوں کا انعقاد بھی ہوتا ہے۔

پاکستان میں پہلی بار چائلڈ لیبر کے خاتمے کا عالمی دن 2002 میں منایا گیا۔

آئین کے آرٹیکل گیارہ کے تحت 14 سال سے کم عمر بچے کو کسی کارخانے، کان یا دیگرخطرناک مقام  پرملازمت کے لیے نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

چائلڈ لیبر سے نمنٹے کے لیے پاکستان میں کئی قوانین بنائے گئے ہیں جن میں ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 1991، ایمپلائمنٹ آف چلڈرن رولز 1995، مائنز ایکٹ 1923 اور فیکٹریز ایکٹ 1934 شامل ہیں۔

ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ کے مطابق، کم عمر بچوں کو ملازم رکھنے پر 20 ہزار روپے جرمانہ اور قانون کی خلاف ورزی پر ایک سال قید بھگتنا پڑ سکتی ہے ۔

پاکستان دنیا میں چائلڈ لیبرکی فہرست والے ممالک میں تیسرے نمبر پر آتا ہے جہاں ایک کروڑ سے زائد بچے محنت و مشقت کی چکی میں پسنے پر مجبور ہیں ۔

دنیا میں پانچ سے 17 سال کے 21 کروڑ بچے چائلڈ لیبر کا شکار ہیں ۔ چائلڈ لیبرکی سب سے زیادہ شرح افریقہ میں ہے۔

آج بھی چائلڈ لیبر ڈے سے بے خبر دنیا کے کروڑوں معصوم بچے انتہائی خطرناک ماحول میں فیکٹریوں میں مزدوری کرتے، گاڑیاں دھوتے، بھٹہ پہ اینٹیں بناتے، چاقو چھری تیز کرتے، جوتے پالش کرتے، کھیتوں میں مزدوری کرتے اور کوڑے کے ڈھیر سے خوراک چنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں