مستحقین کی مدد کے لیے پاکستانیوں کا خوبصورت جذبہ ایثار

مستحقین کی مدد کے لیے پاکستانیوں کا خوبصورت جذبہ ایثار | urduhumnews.wpengine.com

کراچی: زکوٰۃ کی ادائیگی ایک ایسی اہم ذمہ داری ہے جو ناصرف مسلمانوں کے مال کی حفاظت کا سبب بنتی ہے بلکہ مستحقین کوان کا حق بھی دیتی ہے۔ یہی دینی فریضہ پاکستانی مسلمانوں کے خوبصورت جذبہ ایثار کی بنیاد بنتا ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا شہرکراچی بھی ایسا ہی مقام ہے جہاں پوراسال فلاحی کام کیے جاتے ہیں۔ شہرمیں سرکاری وغیرسرکاری رجسٹرڈ فلاحی تنظیموں کی تعداد 300 سے زائد ہے۔ انفرادی حیثیت میں انفاق کرنے والوں سمیت چھوٹے بڑےاداروں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

بڑے اداروں میں ایدھی، چھیپا، عالمگیرویلفئیر، سیلانی، الخدمت، ایل آربی ٹی، دی سٹیزن فاؤنڈیشن، ایس آئی یوٹی، شوکت خانم اوردیگر شامل ہیں جو مستحقین کی ضروریات پوری کرنےکا بندوبست کر رہے ہیں۔

پاکستان براعظم ایشیا کی ایسی منفرد اسلامی ریاست ہے جہاں بڑی تعداد میں زکوٰۃ، فطرہ اور چندہ جمع ہوتا۔ اعدادوشمار پر کام کرنے  والی بین الاقوامی تنظیم ہائیکنگ کےمطابق گزشتہ سال پاکستان میں 158 ارب روپےکی رقم زکوٰۃ، فطرہ اور چندہ کی مد میں جمع ہوئی۔ رواں سال اس کا تخمینہ 173 ارب روپےلگایا جارہا ہے۔

پاکستان میں انفرادی طور پر فلاحی کاموں کی تفصیلات جمع کرنے والے ادارے پاکستان سینٹر فارفلن تھراپی کی 2014 کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر 239 ارب روپےکی رقم اکٹھی ہوئی جو 1998 سےمیں جمع ہونے والی رقم کا تین گنا تھی۔

ان فنڈزکواکٹھا کرنےکیلئےماضی میں اعلانات اوراخباری اشتہارات، پمفلٹس کاسہارا لیا جاتا تھا اب سوشل میڈیا بھی اس کا اہم ذریعہ ہے۔ ٹی وی اشتہارات، رمضان ٹرانسمیشن اوراس جیسے دیگر ذرائع اس کی تشہیرکا سبب بن رہےہیں۔

رمضان المبارک میں بڑی تعداد میں شہری اپنی رقوم بینکوں سےاس لئے نکلوا لیتےہیں کہ وہ اپنی زکوٰۃ اپنے ہاتھوں سے مستحقین تک پہنچانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بینکوں کے ذریعے زکوۃ کٹوتی کے نظام پر اعتماد نہ کرنے کی اہم وجوہات میں حکومت کی ناقص پالیسیاں اور مختلف اسکینڈلز بھی ہیں۔


متعلقہ خبریں