جنرل مشرف کے خلاف کارروائی کا مشورہ سابق چیف نے دیا ،جنرل امجد


اسلام آباد: معروف دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا ہے کہ سابق وزیرداخلہ چوہدری نثاراورسابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا یہ ماننا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کا بیرون ملک چلے جانا ان کے حق میں بہتر ہے۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر) امجد شعیب نے دعویٰ کیا کہ سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ سابق صدر جنرل مشرف کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے مقدمات درج کیے جائیں۔

ان  کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کو بیرون ملک  بھیجنے کے تمام انتظامات چوہدری نثار اور شہباز شریف نے کیے تھے۔ اس مقصد کے لیے جنرل مشرف کو لینے ایک طیارہ بھی آیا تھا مگر نواز شریف اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے تھے اور طیارہ واپس بھیج دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے چوہدری نثار نے یہ تاثر لیا تھا کہ ان کی سبکی کرانے کے لیے ایسا کیا گیا۔ جنرل(ر) امجد شعیب نے دعویٰ کیا کہ  اسی وجہ سے وہ ایک ماہ سے زائد عرصہ تک اپنے دفتر بھی نہیں گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نواز شریف کو تصادم کی سیاست سے منع کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں کے درمیان اختلافات کی وجہ بھی یہی ہے۔

جنرل (ر) امجد شعیب نے انکشاف کیا کہ فوج کو اعتراض تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کی کابینہ کے اراکین کو اپنی حکومت میں وزارت تک کے عہدے دے دیے ہیں لیکن جنرل پرویزمشرف کے احتساب کی بات کی جاتی ہے۔ بنیادی طور پر فوج کو اس دہرے معیار پراعتراض تھا۔

جنرل (ر) امجد شعیب نے مسلم لیگ (ن) کے اس رویے کو دشمنی اور بدلے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت کی حکمران جماعت کا مقصد نظام کی درستگی نہیں بلکہ انتقام لینا تھا۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے جنرل مشرف کو پاکستان واپس آنے کا بھرپور موقع فراہم کیا ہے لیکن فی الحال پاکستان کی سیاست میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔

جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ جنرل  مشرف کی جماعت والے انہیں سبز باغ دکھاتے ہیں کہ پاکستان میں ان کی بہت مقبولیت ہے حالانکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی جنرل مشرف کا وطن واپسی کا تجربہ خوشگوار نہیں رہا تھا۔

جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ قانونی لحاظ سے جنرل (ر)مشرف کے پاس صرف یہی متبادل موجود ہے کہ وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں، اگرچہ ان کے خلاف بہت سے مقدمات بلاجواز اور بے جان ہیں۔


متعلقہ خبریں