وزیر قانون کا بھات کے کشن گنگا اور رتلے ڈیمز پر نوٹس


اسلام آباد: نگراں وزیرقانون بیرسٹر سید علی ظفر نے بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر تعمیر کیے جانے والے کشن گنگا  ڈیم اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کی پیشرفت پر نوٹس لے لیا۔

نگراں وزیر قانون سید علی ظفر کی زیرصدارت اجلاس میں مختلف امور پر غور کیا گیا، اجلاس میں اٹارنی جنرل اور لا ڈویژن کے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی جبکہ وزیر قانون کو کارکے اور ریکوڈک تنازعات سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔

وزیرقانون کی زیرصدارت اجلاس میں حکومت پاکستان سے متعلقہ بین الاقوامی تنازعات پربھی غور ہوا اور سندھ طاس معاہدے کے معاملات بھی زیربحث آئے، بیرسٹر سید علی ظفر نے عالمی بینک کی طرف سے ثالثی عدالت کے قیام میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا، وزیرقانون نے کہا کہ کارکے کیس کو ذاتی طور پر دیکھوں گا کیونکہ پانی اس وقت ملک کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔

کشن گنگا اور رتلے منصوبہ:

کشن کنگا جہلم کا ایک معاون دریا ہے جسے پاکستان میں دریائے نیلم کہا جاتا ہے، بھارت نے 2005 میں اس پر لائن آف کنٹرول کے بہت قریب ایک بجلی گھر بنانے کا اعلان کیا تھا جسے کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ کا نام دیا گیا، اس منصوبے کی تعمیر پر بھارت  نے تقریباً چھ ہزار کروڑ روپے خرچ کیے ہیں اور اس کا افتتاح مئی 2018 میں  بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کیا ہے۔

رتلے ہائیڈرو پراجیکٹ مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں درب شالا کے قریب رتلے تامی گاؤں میں دریائے چناب پر تعمیر کیا جا رہا ہے، منصوبے میں 436 فٹ بلند ڈیم کے علاوہ دو پاور ہاؤسز کی تعمیر شامل ہے، دریائے چناب کا رخ موڑ کر پانی ڈیم  سے 400 میٹر طویل سرنگوں کے راستے جنوب مغرب کی جانب پاور اسٹیشنز تک  پہنچایا جائے گا اور اس سے 850 میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی، یہ منصوبہ اسی سال مکمل ہونا ہے۔

پاکستان نے ان دونوں منصوبوں کے خلاف عالمی  بینک میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے تاہم ابھی تک پاکستان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔


متعلقہ خبریں