عالمی ادارہ صحت نے ویڈیوگیمز کھیلنے کو ذہنی بیماری مان لیا

عالمی ادارہ صحت نے ویڈیوگیمز کھیلنے کو ذہنی بیماری مان لیا | urduhumnews.wpengine.com

جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے پہلی مرتبہ ویڈیو گیمز کھیلنے کی لت کو باقاعدہ طور پر ایک ذہنی بیماری تسلیم کر لیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بیماریوں کی نئی فہرست جاری کی ہے جس میں جنون کی حد تک ویڈیو گیمز کھیلنے کو دماغی بیماری کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر گیمز کھیلنے والے نوجوان خود کو یا دیگر افراد کو نقصان نہیں پہنچاتے اس لیے یہ کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔ تاہم  بعض نوجوانوں کو گیمز کی ایسی بری لت لگتی ہے کہ ان کا علاج کیا جانا انتہائی ضروری ہو جاتا ہے۔

اس بیماری کی علامتوں میں طویل دورانیے تک گیمز کھیلنا، اسے دیگر معمولات زندگی پر ترجیح دینا اور منفی اثرات کے باوجود خود کو گیمز کھیلنے سے نہ روک پانا شامل ہیں۔

برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں پہلے ہی اس کا علاج نجی سطح پر کیا جا رہا ہے تاہم عالمی ادارۂ صحت کے اس فیصلے کے بعد اب برطانیہ میں اس لت کا شکار افراد سرکاری خرچے پر علاج بھی کرا سکیں گے۔

لندن کے اسپتال کے ڈاکٹر رچرڈ گراہم کا کہنا ہے کہ وہ ہر برس ڈیجیٹل ایڈکشن (ڈیجیٹل دنیا کے عادی) 50 نئے مریض دیکھتے ہیں۔ ایسے مریضوں کی روزمرہ زندگی اور تعلیمی سرگرمیاں گیمز کی وجہ سے متاثر ہوچکی ہوتی ہے۔

دنیا کے متعدد ممالک میں بچوں اور نوجوانوں کو گیمز کھیلنے کی لت سے بچانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ جاپان میں کھلاڑی اگر مقررہ وقت سے زیادہ گیمز کھیلیں تو انھیں خبردار کیا جاتا ہے جب کہ ایک چینی انٹرنیٹ کمپنی نے بچوں کے لیے گیمز کھیلنے کی مدت مقرر کی ہوئی ہے۔

گزشتہ 30 سالوں سے ’ویڈیو گیمنگ ڈس آرڈر‘ پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر مارک گرفتھس کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ آو کے اس اقدام سے مسلے کو حل کرنے اور علاج کے لیے نئے طریقے ڈھونڈنے میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر مارک گرفتھس کے مطابق دنیا بھر میں جنون کی حد تک ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ تاہم ڈبلیو ایچ آو سے تعلق رکھنے والے شیکھرسکسینا کی رائے کے مطابق یہ شرح دو سے تین فیصد تک ہے۔


متعلقہ خبریں