چینی صدر سے اقتصادی تعاون مانگنے کم جونگ ان کی بیجنگ آمد


بیجنگ/اسلام آباد: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات پرچینی ہم منصب کو اعتماد میں لینے اوران سے اقتصادی تعاون مانگنے کے لیے چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئے ہیں۔ سال رواں میں شمالی کوریا کے سربراہ کا یہ تیسرا دورہ چین ہے۔

چین کے ذرائع ابلاغ (میڈیا) بشمول سرکاری ٹی وی ’سی سی ٹی وی‘ نے کم جونگ ان کی آمد کی تصدیق کردی ہے۔ چینی ذرائع ابلاغ کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ دو دن چین میں قیام کریں گے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق کم جونگ ان بیجنگ میں دیا یوتائی اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں قیام پذیر ہیں۔ اس ضمن میں ذرائع ابلاغ کی دلیل ہے کہ اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کے باہر سیکیورٹی انتہائی سخت ہے اورپولیس سمیت دیگر سیکیورٹی اداروں کی درجنوں گاڑیاں اوراہلکاروں کی تعداد تعینات نظر آرہی ہے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے تقریباً دو ماہ قبل چین کا خفیہ دورہ کیا تھا تو وہ بذریعہ ٹرین آئے تھے۔ اس وقت انہوں نے چونکہ اسی گیسٹ ہاؤس میں قیام کیا تھا اس لیے بھی ذرائع ابلاغ امکان ظاہر کررہے ہیں کہ وہ یہیں قیام پذیر ہیں۔

کم جونگ ان اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے چونکہ انتہائی محتاط رہتے ہیں اس لیے حتمی طورپر یہ کہنا درست نہیں ہے کہ وہ یہیں قیام پذیر ہیں۔ پیانگ یانگ سے بیجنگ آنے کے لیے گزشتہ دورے میں انہوں نے ٹرین کا سفرسیکیورٹی نقطہ نظرہی سے کیا تھا۔ اس وجہ سے ان کا خفیہ دورہ بیجنگ دو دن تک عالمی ذرائع ابلاغ سے پوشیدہ بھی رہ سکا تھا۔

عالمی سطح پر یہی تاثر پایا جاتا ہے کہ واشنگٹن اورپیانگ یانگ کے درمیان ملاقات کی راہ ہموار کرنے کی کوششوں میں مصروف سابق ڈائریکٹر امریکن سی آئی اے مائک پومپیو کواپنے ’مشن ایمپاسیبل‘ میں کامیابی ہی اس وقت حاصل ہوئی تھی جب بیجنگ نے کم جونگ ان کو گرین سگنل دیا تھا۔ شمالی کوریا چین کا انتہائی قریبی اتحادی ہے۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی تاریخی اہمیت کی حامل ملاقات کے ایک ہفتے بعد کم جونگ ان کی چین آمد سے عالمی سطح پر یہی تاثر لیاجارہاہے کہ وہ چینی صدر ژی جن پنگ سے جب ’عظیم ہال‘ میں ملاقات کریں گے تو انہیں امریکی قیادت سے ہونے والی ملاقات اوراس کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ نے جاپان کے ایک اخبار کے حوالے سے خبردی ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ اپنی ملاقات میں چینی قیادت سے درخواست کریں گے کہ وہ ان پر عائد عالمی اقتصادی پابندیوں کو نرم کرانے میں بھی اپنا کردارادا کریں۔

امریکی صدرٹرمپ نے عالمی ذرائع ابلاغ کے سامنے جب شمالی کوریا کے سربراہ سے ہونے والی ملاقات کے امکان کا اعتراف کیا تھا تو اس وقت جاپان کے وزیراعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

جاپانی وزیراعظم نے اسی پریس کانفرنس میں یہ بات زور دے کرکہی تھی کہ امریکہ اورعالمی برادری شمالی کوریا پر عائد پانبدیوں میں نرمی نہیں کرے تاوقتیکہ وہ تمام عائد کردہ شرائط پوری نہ کردے۔

امریکہ اورشمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان تاریخ ساز ملاقات کی راہ ہموار کرنے والے امریکی سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو نے ٹرمپ اورکم جونگ ان کے درمیان مصافحہ سے قبل عندیہ دیا تھا کہ اگر پیانگ یانگ اپنی جاری پالیسیوں پر نظرثانی کرے تو اس کی معاشی صورتحال بہتر بنانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

سنگاپور میں ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ہونے والی بات چیت کے  بعد بیجنگ نے امید ظاہر کی تھی کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل شمالی کوریا پرعائد اقتصادی پابندیاں نرم کرسکتی ہے۔

کم جونگ ان کی بیجنگ آمد کی اطلاع ملتے ہی جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے جاری کردہ بیان میں توقع ظاہر کی ہے کہ چین شمالی کوریا کو ایٹمی اسلحہ سے پاک کرانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔


متعلقہ خبریں