سانحہ بلدیہ اور عزیربلوچ کی جے آئی ٹیز پبلک کرنےکا نوٹس جاری

سانحہ بلدیہ کیس، عدالت نے ملزمان کی سزا پر عملدرآمد روک دیا

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اورنثارمورائی کی تفتیش کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹس پبلک کرنے کا نوٹس جاری کردیا ۔

درخواست گزارعمر سومرو کے وکیل علی زیدی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ بلدیہ، عزیربلوچ اور نثارمورائی کی جے آئی ٹیز میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آچکے ہیں لیکن حکومت گزشتہ  سات ماہ سے ٹال مٹول کررہی ہے۔

علی زیدی ایڈووکیٹ نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ سندھ حکومت سے پوچھا جائے کہ ان جے آئی ٹیز پر کارروائی کیوں نہیں کی ؟

دوخواست گزار عمر سومرو نے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت عالیہ سے درخواست کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح ان جے آئی ٹیز کو بھی پبلک کرنے کی ہدایت دی جائے۔

درخواست گزار نے سندھ ہائی کورٹ میں دائر اپیل میں  مؤ قف اختیار کیا تھا کہ اہم ترین جے آئی ٹیز منظر عام پر لائی جائیں اور جرائم میں ملوث افراد کا احتساب کیا جائے جیسا کہ آئین کا آرٹیکل 19 اے عوام کو اطلاعات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق سانحہ بلدیہ میں 250 سے زائد افراد کو جلا کر قتل کیا گیا اور 600 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے قتل وغارت گری کا اعتراف کیا اوراہم سیاسی شخصیات کے نام لیے ہیں۔ نثار مورائی کے متعلق دائر درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا کہ اس نے بحیثیت چیئرمین فشریز کرپشن کی اور قتل و غارت گری میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا۔

عمر سومرو نے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی ہے کہ نثار مورائی، عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹیز میں جن اہم شخصیات اور سیاستدانوں کے کردار سامنے آئے ہیں انہیں منظرعام پرلایا جائے۔ عدالت عالیہ سے درخواست گزار نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ جن شخصیات کے نام ہیں ان کے خلاف کریمنل کارروائی بھی کی جائے۔


متعلقہ خبریں