فٹبال کے بعد شطرنج بھی ’فیڈریشن تنازعہ‘ کا شکار

فٹبال کے بعد شطرنج بھی ’فیڈریشن تنازعہ‘ کا شکار | urduhumnews.wpengine.com

لاہور: پاکستان میں کھیلوں کے فروغ پر ایک اور کاری ضرب کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب بدھ کے روز عالمی شطرنج مقابلے میں شرکت کے لیے بھارت جانے والے پاکستانی ٹیم کو سینیٹر کلثوم پروین کے خط کی وجہ سے واہگہ بارڈر پر روک دیا گیا۔

کامن ویلتھ چیس چیمپین شپ میں شرکت کے لئے بھارت جانے والی 14 رکنی ٹیم کو بارڈر پر روکنے کی وجہ سینیٹر کلثوم پروین کا وہ خط بتایا گیا ہے کہ جس میں انہوں نے ایف آئی اے کو پاکستان کی شطرنج ٹیم کو روکنے کی ہدایت کی ہے۔

سینیٹر کلثوم پروین کے دباؤ پر امیگریشن حکام نے بغیر وجہ کے پاکستان چیس فیڈریشن کی سربراہی میں بھارت جانے والی پاکستانی ٹیم کو واہگہ بارڈر پر روک لیا۔

معاملہ سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر کلثوم پروین کے خط پر امیگریشن حکام نے چھان بین اور تحقیق کے بغیر ہی قومی شطرنج ٹیم کے آئینی حقوق سلب کیے جس کے بعد پاکستان چیس ٹیم میں شامل بچے اور خواتین واہگہ بارڈر پر احتجاج کر رہے ہیں۔

کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ہمارے پاسپورٹ، ویزے اور دستاویزات ٹھیک ہیں۔ دعوت نامہ ہمارے پاس ہے، ایسے میں کیوں روکا جارہا ہے۔ ٹیم میں انٹرنیشنل اور گرینڈ چیس ماسٹر محمود لودھی، عالمی سطح پر کم عمر ترین شطرنج چیمپئین کے طور پر پاکستان کا نام روشن کرنے والی مہک گل شامل ہیں۔

ٹیم کے ہمراہ چیس فیڈریشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل وقار احمد مدنی اور دیگر آفیشل بھی بھارت جا رہے تھے کہ انہیں روک لیا گیا۔

سیکرٹری جنرل چیس فیڈریشن آ ف پاکستان وقار احمد مدنی کا کہنا ہے کہ ہمارے اپنے یہ سلوک کریں گے، امید نہیں تھی۔ شطرنج کی قومی ٹیم کو واہگہ بارڈر پر بلاوجہ روک کر کھیل دشمنی کا ثبوت دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر کلثوم پروین اور ایف آئی اے کے اس عمل سے پاکستان کی دنیا بھر میں سبکی ہو رہی ہے۔ کسی بھی شہری کو اس طرح سفر کرنے سے روکنا بنیادی انسانی حقوق اور آئین کے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی ہے۔

سیکرٹری جنرل چیس فیڈریشن آ ف پاکستان کا کہنا تھا کہ شطرنج کے کھلاڑی بچے، بچیوں کے نام ای سی ایل میں شامل ہیں نہ ہی وہ بلیک لسٹ ہیں۔ پھر کیوں روکا جا رہا ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین خود ساختہ چیس فیڈریشن بنا کر اپنی ٹیم بھارت لے جانا چاہتی ہیں۔

اقتدار کی غلام گردشوں میں موجود یا دیگر بااثر شخصیات کی جانب سے کھیلوں سے متعلق ایسوسی ایشنوں کو اپنی دسترس میں رکھنے کی کوششوں کی وجہ سے ماضی میں پاکستان فٹبال فیڈریشن بھی تنازعات کا شکار رہی ہے۔


متعلقہ خبریں