روزگار اور انصاف سب کے لیے، پیپلز پارٹی کا انتخابی منشور جاری


اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ  پیپلز پارٹی پارلیمنٹ اور ریاستی اداروں کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ خارجہ پالیسی کو نئی جہت دے گی۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ہمراہ  پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی کے دسویں انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال تشویشناک ہے اور پاکستان کو توانائی سمیت متعدد بحرانوں کا سامنا ہے، پاکستان کوعالمی سطح  پر تنہائی کا شکار کر دیا گیا ہے اور پارلیمنٹ کا دہرا معیار بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے روزگاری اور کم  تنخواہ  کے مسائل ہیں، صحت کے شعبے کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے منشور میں غربت کے خاتمے کو اہمیت دی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں لیکن ہزاروں جانوں کی قربانیوں کے باوجود بھی پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہے اور آج بھی ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آ کر جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دے گی، جمہوریت کی جڑیں گہری کرنا ہمارے منشور کا حصہ ہے، ملک کی موجودہ معیشت غیر مستحکم اور ناپائیدار ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے دور میں روزگار سب کے لیے انصاف سب کے لیے ہو گا، ہم معیشت کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کریں گے، احتساب کے تمام ادارے تباہ کر دیے گئے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرے گی کیونکہ یہ بے حد ضروری ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ میرا پہلا الیکشن ہے، میری والدہ  محترمہ بے نظیر بھٹو نے پر امن اور خوشحال پاکستان کا وعدہ کیا تھا اس لیے مجھے اور ہمیں بی بی  کا وعدہ نبھانا ہے، پاکستان بچانا ہے، پیپلز پارٹی “بھوک مٹاؤ” پروگرام  شروع  کرے گی، ہمارے منشور میں ماں بچے کی صحت، بے نظیر انکم  سپورٹ پروگرام کا احاطہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم  فاٹا کے لوگوں کو بنیادی حقوق دلائیں گے، ریاست کے تحفظ اور دفاع سے متعلق اقدامات کریں گے، ملک میں ہر طرف استحصال ہی استحصال ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنے کے لیے بار بار کہتا رہا لیکن پلان پر عملدرآمد تو دور کی بات ہے، چار سال ملک ہی وزیر خارجہ کے بغیر چلتا رہا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سلالہ سانحے کے بعد ہم نے نیٹو سپلائی بند کی، آصف زرداری نے اپنے دور میں چین سمیت تمام ممالک سے تعلقات بہتر کیے، اب بھی اگرعوام  نے موقع دیا تو پاکستان کے وقار کو مجروح نہیں کریں گے، مسئلہ کشمیر کوعالمی برادری کے سامنے پیش کریں گے، گلگت بلتستان اور کشمیر میں انتخابات پاکستان کے ساتھ کرائیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول سستا ہوا لیکن عوام کو اس کے ثمرات نہیں ملے، پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالات خراب ہو چکے تھے، سوات میں پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا جاتا تھا، ہم  نے سوات میں پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آج بہت مقروض ہو گیا ہے، ہم نوجوانوں کو معیاری تعلیم اور روزگار دلائیں گے، ہم نے نوجوانوں کو امید دلانی ہے، انٹرن شپ پروگرام کے ذریعے محروم طبقے کی مدد کی جائے گی، پاکستان زرعی ملک ہے، 40 فیصد آبادی  زراعت  سے منسلک ہے، ٹیکسٹائل انڈسٹری کا آج  برا حال ہے، ہم انڈسٹریل گروتھ بہتر بنانے کے لیے کام کریں گے، کسان پیپلز پارٹی کے دور میں خوشحال تھا اس لیے اب بھی منشور میں زرعی اصلاحات پروگرام کو شامل کیا ہے، کسانوں کو وہ حقوق ملیں گے جو سندھ  کے مزدوروں کو ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ محنت کشوں کے لیے لیبر قوانین اور فلاحی ادارے بنائے، ہم  نے مزدور دوست پالیسی2010 کا اعلان کیا، اقتدار میں آ کر محنت کشوں کے مفادات کا تحفظ  کریں گے اور ٹریڈ یونین پرعائد پابندیاں ختم کر دیں گے۔

اس سے پہلے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے میڈیا کو بتایا کہ ہم  نے اپنے دور حکومت میں متعدد منصوبوں پر کام  کیا، پانچ سال میں صرف سیاسی نہیں ، ترقیاتی کام بھی کیے لیکن  ہم  نے ڈھول کم بجایا ہے، انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کو مستقبل کا لیڈر قرار دیا۔

پیپلز پارٹی نے پاکستان کے غریب عوام کے لیے اپنے دسویں منشور کا اعلان انگریزی میں کیا جسے ناقدین کی طرف سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔


متعلقہ خبریں