ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ


پیرس: فائننشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 15 سے 17 ماہ کے دوران مختلف اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے پیرس میں ہونے والے اجلاس نے پاکستان کا تجویز کردہ ایکشن پلان منظور کرلیا ہے جس  کے  بعد  پاکستانی حکام  نے مختلف اقداما ت کی تیاریاں شروع  کردی  ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایکشن پلان کی منظوری کے بعد پاکستان کو یکم ستمبر 2018  سے 31 اکتوبر 2019 تک وقت مل گیا  ہے اور ان  15 سے 17 ماہ  کے دوران پاکستان کو منی لانڈرنگ روکنے، دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پابندی لگانے اور کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف ضروری اقدامات کرنے  ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر ایف اے ٹی ایف حکام  پوری نظر رکھیں گے اور اس سلسلے میں اسلام آباد میں یکم جولائی سے اجلاسوں کا سلسلہ شروع  ہو رہا  ہے  جو قومی ادارہ برائے انسدادِ دہشت گردی (نیکٹا) کے زیر انتظام ہوں گے۔

ان اجلاسوں  میں فائننشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)، فیڈرل بورڈ  آف ریونیو (ایف بی آر)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اور نیکٹا کے نمائندے شرکت کریں گے جبکہ وزارت خزانہ اور خارجہ کے نمائندے بھی موجود ہوں گے۔

پیرس میں فائننشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس 24 جون کو شروع ہوا تھا جو کل تک جاری رہے گا، پاکستانی وفد کی قیادت نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کر رہی ہیں جبکہ وفد میں فائننشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ حکام شامل ہیں۔

ایکشن پلان کی منظوری کے لیے پاکستانی وفد اور ایف اے ٹی ایف حکام کے درمیان مذاکرات کے دو دور ہوئے تھے جن میں پاکستانی وفد نے منی لانڈرنگ  روکنے، دہشت گردوں کی مالی معاونت پر پابندی لگانے اور کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف کیے گئے اقدامات سے ایف اے ٹی ایف حکام کو آگاہ کیا۔


متعلقہ خبریں