25 جولائی کو پاکستان  کی تقدیر کا فیصلہ ہو گا، عمران خان


لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور سے انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے جبکہ اس دوران انہوں نے پاکپتن میں مشہور صوفی بزرگ بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حاضری دی، گلبرگ میں کارکنوں سے خطاب کیا اور اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں پارٹی کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر یاسمین راشد  سمیت اپنی پارٹی کے متعدد رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔

ذرائع کے مطابق عمران خان سے شاہ محمود قریشی کی ملاقات میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر کارکنوں کے تحفظات پر بات چیت کی گئی اور اہم فیصلے کیے گئے، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ملاقات میں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان اختلافات بھی زیر بحث آئے۔

عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ اور زلفی بخاری کے ساتھ  پاکپتن میں چشتی سلسلے کے ممتاز صوفی بزرگ بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حاضری دی، فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی، دربار کے سجادہ نشین نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کا استقبال کیا اور ان کی تاجپوشی کی جبکہ پی ٹی آئی چیف نے دربار پر مٹھائی بھی تقسیم کی۔

اس حوالے سے عمران خان نے میڈیا کو بتایا کہ  بابا فرید کے مزار پر سجدہ  نہیں کیا بلکہ عقیدت میں بوسا دیا، ان کا کہنا تھا کہ بابا فرید کو ایک عظیم صوفی رہنما مانتا ہوں، اس لیے تعظیم کی۔

لاہورمیں ان سے پی ٹی آئی کی ناراض خواتین  نے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، عمران خان نے خواتین کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی، خواتین نے شکایت کی کہ  میرٹ سے ہٹ کر ٹکٹیں تقسیم کی گئیں، عمران خان نے انہیں انتخابی مہم میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی ہدایت کی، ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے خواتین کو سیاست میں ہمیشہ عزت دی ہے۔

ٹکٹوں کی غیرمنصفانہ تقسیم  پر کارکنوں اور پی پی 154 سے پی  ٹی آئی  رہنما میاں طارق نے عمران خان کی گاڑی روک لی، ان کا کہنا تھا کہ 20 سال سے پارٹی کے لیے محنت ہم نے کی لیکن ٹکٹ ایک نئے امیدوار کو دیا  گیا، عمران خان نے کہا کہ عوام تحریک انصاف کے ساتھ  ہیں، مقابلے کا پہلا اصول یہ ہے کہ کبھی بھی اپنے مخالف کو کمزور نہ سمجھو اس لیے آخری گیند تک مقابلہ کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ این اے 131 میں زبردست مقابلہ ہو گا اور ولید اقبال  میرے کورنگ امیدوار ہوں گے جبکہ عبدالعلیم خان انتخابی مہم چلائیں گے۔

گلبرگ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ہدایت کی کہ  25 جولائی تک سخت محنت کی جائے کیونکہ 25 جولائی کو پاکستان  کی تقدیر کا فیصلہ ہو گا، ہمارا مقابلہ اس جماعت سے ہے جو 30 سال  سے اقتدار میں ہے۔


متعلقہ خبریں