ایف آئی اے نے تبادلے نہ کرنے کی تجویز الیکشن کمیشن کو بھجوادی


اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل افسران کے تبادلوں کی سمری الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ارسال کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ انتخابی عمل سے براہ راست متعلق نہ ہونے کی وجہ سے افسران کے تبادلے نہ کیے جائیں۔

ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اہم افسران سپریم کورٹ کے احکامات پر مختلف کرپشن مقدمات کی تفتیش میں مصروف ہیں اور تبادلوں کی وجہ سے تفتیشی عمل متاثر ہو سکتا ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والی دستاویز کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے تبادلوں کی صورت میں افسران کے نام اوران کے عہدے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے کے مرکزی دفتر (ہیڈ کوارٹر)  سے بھیجی گئی سمری میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا ہے کہ دوہری شہریت کیس، حسین حقانی کیس، جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ہائی ٹریزن کیس کی تفتیش جاری ہے۔

سمری میں ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کو متعدد کمیٹیوں کی سربراہی سونپی گئی ہے۔ ڈائریکٹر عثمان انور کو میڈیکل کالجز کی فیسز زیادہ  لینے کی ریکوری بھی سپرد ہوئی ہے۔

ایف آئی اے نے اپنی سمری میں الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ پی پی ایل کیس اور پیٹرولیم سمیت 20 ارب سے زائد کرپشن کیسز کی تحقیقات لاہور اور سندھ زون میں جاری ہیں۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے کے مرکزی دفتر(ہیڈ کوارٹر)  سے بھیجی گئی سمری میں سفارش کی گئی ہے کہ اگر بالفرض محال تبادلے ناگزیر ہوں تو پھربہتر ہے کہ میر واعظ نیاز کو ڈائریکٹر پنجاب لگایا جائے۔

ایف آئی اے کی جانب سے بھیجی جانے والی سمری میں سفارش کی گئی ہے کہ محمد یونس چانڈیو کو ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سیل تعینات کیا جائے اور ساتھ ہیں انہیں ڈائریکٹر سندھ کا اضافی چارج بھی دے دیا جائے۔

الیکشن کمیشن کو بھیجی جانے والی سمری میں کہا گیا ہے کہ شکیل درانی کو ڈائریکٹر خیبرپختونخوا اور منیراحمد شیخ کو ڈائریکٹر بلوچستان تعینات کردیا جائے۔

ہم نیوز کے پاس موجود سمری کے مطابق ایف آئی اے حکام نے عثمان انور کو ڈائریکٹر اسلام آباد اورالطاف حسین کو ڈائریکٹر ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر کے مناصب تفویض کرنے کی سفارش کی ہے۔

آئین و قانون کے مطابق ملک میں الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے کے تبادلوں و تقرریوں پر پابندی عائد ہوجاتی ہے۔ نگراں حکومت کے ذمہ داران کےلیے لازمی ہوتا ہے کہ وہ سرکاری افسران و اہلکاروں کے تبادلوں کی منظوری الیکشن کمیشن آف پاکستان  سے حاصل کریں۔


متعلقہ خبریں