سیاسی جماعتوں پر موروثی سیاست کاقبضہ


لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی اورپاکستان تحریک انصاف موروثی سیاست سے جان نہیں چھڑاسکیں۔ سابقہ حکمران جماعتوں پی ایم ایل (ن) اور پی پی پی نے گزشتہ عام انتخابات کی طرح ایک مرتبہ پھر مخصوص خاندانوں اور گھرانوں کے ’خاص‘ افراد کو انتخابی ٹکٹوں سے نواز دیا ہے۔

شریف خاندان نے لاہورسے قومی اسمبلی کی کئی نشستیں اپنے خاندان کے لیے مختص رکھی ہیں۔ یہ نشستیں شہباز شریف، حمزہ شہباز، مریم نواز اور بلال یاسین کو دی گئی ہیں۔

سابق وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق، ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق، ملک پرویز اوران کی اہلیہ شائستہ پرویز کو بھی نوازا گیا ہے۔ کھوکھر برادران جن میں افضل کھوکھر، سیف الملوک کھوکھر اور فیصل کھوکھر شامل ہیں کو بھی انتخابی ٹکٹ دیے گئے ہیں۔

نوازشریف کے قریبی اور سابق وفاقی وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف کو سیالکوٹ سے ٹکٹ دیا گیا ہے۔ خواجہ آصف کی اہلیہ مسرت آصف خواجہ اور بھانجی شیزا فاطمہ کا نام بھی ٹکٹ لینے والوں میں آیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے انتخابی ٹکٹ نہیں لیا ہے لیکن ان کے والد اوربھائی کو انتخابی ٹکٹ مل گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے  فیصلے کی وجہ سے انتخابی میدان سے باہر ہوجانے والے پی ایم ایل (ن) کے رہنما اورسابق وفاقی وزیر دانیال عزیز نے اعلان کیا ہے کہ ان کی جگہ انتخابی میدان میں والد اتریں گے۔

ذرائع ابلاغ کو انہوں نے یہ حیران کن خبردی کہ ان کے والد چودھری انورعزیز نے پہلے ہی متبادل امیدوار کے طورپر کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہوئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کا ایک سیکشن یہ انکشاف بھی کررہا ہے کہ دانیال عزیز کی جگہ ان کی اہلیہ انتخابی میدان میں ہوں گی۔ ان کے والد چودھری انورعزیز کے متعلق اطلاعات ہیں کہ وہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہوں گے۔

سابق وفاقی وزیرمشاہداللہ خان کی صاحبزادی ردا کو خواتین کی مخصوص نشستوں پر نامزد کیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی اورپاکستان تحریک انصاف بھی موروثی انتخابی سیاست سے خود کومحفوظ نہیں رکھ سکی ہیں۔ پی پی پی نے بھی اپنی قیادت کے علاوہ خیبرپختونخوا میں میاں، بیوی اور بیٹے کوانتخابی ٹکٹ دیا ہے۔

تبدیلی کے نعرے کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے والی پی ٹی آئی نے بھی سندھ، پنجاب اورخیبرپختونخوا میں والد، بیٹے، کزن اور بھائیوں کو انتخابی ٹکٹوں سے نوازا ہے۔

سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے فیصلے کے خلاف ہونے والے احتجاج کی ایک بڑی وجہ موروثی سیاست بھی ہے۔

انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم میں سیاسی جماعتوں نے اپنے زیادہ ترکارکنان کو نظرانداز کیا اور’الیکٹیبلز‘ کے نام پر روایتی جاگیرداروں اورسرمایہ داروں کو انتخابی ٹکٹ دیے ہیں۔


متعلقہ خبریں