ہاکس بے کے ساحل پر ایک شخص ڈوب کر جاں بحق ہوگیا


کراچی: ساحلی علاقے ہاکس بے پر سمندر میں نہاتے ہوئے ایک اورشخص بے رحم موجوں کی نذرہوکر جاں بحق ہوگیا۔ امدادی ٹیموں کے غوطہ خوروں نے ڈوبنے والے نوجوان کی نعش سمندر سے نکال لی ہے۔ ابتدائی طورپر معلوم ہوا ہے کہ جان کی بازی ہارنے والا نعیم اورنگی ٹاؤن کا رہائشی تھا۔

کراچی کی ساحلی پٹی پر ہرسال موسم گرما میں عوام کی بڑی تعداد تفریح کے لیے آتی ہے اور اکثر و بیشتر سانحات سے دوچار ہوکر اپنی قیمتی جانیں گنوا بیٹھتی ہے۔

انسانی جانوں کے ضیاع کا سب سے بڑا سبب یہ ہوتا ہے کہ ساحلی علاقوں میں انسانی جانوں کے تحفظ کےلیے عالمی سطح پر جو اقدامات کیے جانے ضروری قرار دیے گئے ہیں ان کا دور دور تک اتہ پتہ نہیں ہوتا ہے۔

ضلعی انتظامیہ صرف جون جولائی میں دفعہ 144 کا نفاذ کرکے تمام ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہوجاتی ہے۔ جون جولائی میں چونکہ سمندروں میں طغیانی عروج پر ہوتی ہے اس لیے یہ احتیاطی تدبیر اختیار کی جاتی ہے۔

عوام الناس کو سمندرکی تیزی سے آگاہی دلانے اورانہیں نہانے سے منع کرنے کےلیے بھی خاطرخواہ انتظامات نہیں کیے جاتے ہیں۔

پوری دنیا میں سمندری موجوں کی شدید طغیانی سے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مقامی حکومتیں لائف بوٹس اور لائف گارڈز کا بطورخاص انتظام کرتی ہیں۔ روشینوں کے شہر میں اس کا ہمیشہ فقدان رہتا ہے۔

شہر قائد کے ساحلی علاقوں میں غوطہ خور بھی پاکستان نیوی یا فلاحی ادارے ایدھی کے ہوتے ہیں جو حادثے کا شکارہونے والے افراد کی نعشیں سمندر سے نکالتے ہیں۔

عیدالفطر کے دوسرے دن دو نوجوان ہاکس بے پر ڈوب کر اپنی جان گنواچکے ہیں ۔ اسی روز دودیگر نوجوانوں کی کینجھرجھیل میں ڈوبنے سے بھی اموات ہوئی تھیں۔

22 جون کو چارخواتین سمیت چھ افراد بھی گڈانی کے ساحل پر ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے۔


متعلقہ خبریں