زلفی بخاری بلیک لسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے زلفی بخاری بلیک لسٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے کہا  کہ درخواست ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کی آئی جبکہ نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا، اگر نام بلیک لسٹ میں ڈال ہی دیا گیا تھا تو ایک کال پر کس  طرح  نکالا، یہاں ایک  کال پر چیزیں ادھر سے ادھر ہو جاتی ہیں۔

زلفی بخاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق  وزیرداخلہ نے ذاتی عناد کی خاطر بلیک لسٹ میں نام  رکھا، وزارت داخلہ نے تسلیم کیا  ہے کہ نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں، امید ہے فیصلہ ہمارے حق میں ہو گا۔

گزشتہ سماعت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کو زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی گئی ہے۔

11 جون کو فیڈرل انوسٹی  گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے عمران خان کے ساتھ چارٹرڈ طیارے پر عمرے کے لیے جانے والے زلفی بخاری کو آف لوڈ کر دیا تھا، ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری کا نام نیب ریفرنسز کی وجہ سے بلیک لسٹ میں شامل ہے جس کی وجہ سے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

متعلقہ خبر: عمران خان کا طیارہ روک کر زلفی بخاری کو اتار لیا گیا

تاہم چند گھنٹوں بعد انہیں مبینہ طور پر عمران خان کی فون کال پر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ زلفی بخاری برطانوی شہری ہیں اور ان کی پاکستان کے ساتھ کوئی وابستگی نہیں اس لیے انہیں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زلفی بخاری ای سی ایل سے نام خارج ہونے پر عمرہ کے لیے روانہ

ایک شہری کی درخواست پر 20 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر زلفی بخاری اور وزارت داخلہ سے جواب طلب کیا تھا۔


متعلقہ خبریں