نوماہ20روز بعد محفوظ کردہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ چھ جولائی کو

نوماہ20روز بعد محفوظ کردہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ چھ جولائی کو | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف نو ماہ 20 روز تک جاری رہنے والے ایون فیلڈ ریفرنس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ چھ جولائی کو سنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

منگل کے روز مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ دستاویزات کا ثابت ہونا الگ بات ہے جب کہ دستاویزات کے متن کا درست ثابت ہونا ایک الگ بات ہے، قانون کے مطابق بہترین شواہد فراہم کرنا ضروری ہے۔

احتساب عدالت کے روبرو نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا واجد ضیاء کے شواہد سنی سنائی بات باتیں ہیں، باتیں ہی نہیں دستاویزات بھی سنی سنائی ہو سکتی ہیں۔ امجد پرویز کی جانب سے ممبئی کے جسٹس بھاگ وئی کی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے ایک دستاویز کو سنی سنائی دستاویزات قرار دیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ سارے ہی بھارتی فیصلے لے آئے ہیں جس کے جواب میں امجد پرویز نے کہا کہ آخر میں پاکستانی بھی پیش کروں گا۔

ایون فیلڈ ریفرنس مقدمہ میں امجد پرویز کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا۔ فیصلہ سنانے کے لیے چھ جولائی جمعہ کی تاریخ سامنے آئی تو امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ اس بار فیصلہ کے لیے جمعہ کے بجائے ہفتہ کا دن رکھ لیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جمعہ کو ہی سنا دیتے ہیں۔

ریفرنس میں نواز شریف، مریم، حسن اور حسین نواز کے ساتھ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ملزم نامزد ہیں۔ عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔

نیب کی طرف سے نوازشریف اور بچوں کے خلاف آٹھ ستمبر 2017کو عبوری ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔ مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، گواہوں میں پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔

19 اکتوبر 2017کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی، نوازشریف کی عدم موجودگی کی بنا پر ان کے نمائندے ظافر خان کے زریعے فرد جرم عائد کی گئی۔

26 ستمبر کو نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ مریم نواز پہلی بار نو اکتوبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ائیر پورٹ سےگرفتار کرکے عدالت پیش کیا گیا۔

مسلسل عدم حاضری کی بنا پر عدالت نے 26اکتوبر کو نوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ تین نومبر کو پہلی بار نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔

آٹھ نومبر کو پیشی کے موقع پر نوازشریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی، گیارہ جون 2018کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہوگئے جس کے بعد نوازشریف کی طرف سے ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا گیا۔

19جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔


متعلقہ خبریں