داعش کے سربراہ کا بیٹا شام میں ہلاک


حمص: داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کا بیٹا حذیفہ البدری شام میں ہلاک ہو گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق  حذیفہ البدری حمص میں روسی اور شامی فورسز کے آپریشن میں  مارا گیا، داعش نے اس کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حذیفہ البدری روسی اور شامی فوجیوں کے خلاف ایک فدائی مشن کے دوران ہلاک  ہوا۔

داعش کا سربراہ ابوبکرالبغدادی ایک طویل عرصے سے منظر سے غائب ہے، ماضی میں اس کی ہلاکت  اور زخمی ہونے کی اطلاعات آتی رہی ہیں لیکن ان کی تصدیق نہ  ہوسکی، گذشتہ برس روسی وزارت دفاع نے ایک فضائی حملے میں البغدادی کی ہلاکت کا امکان ظاہر کیا تھا تاہم اب تک اس کی تصدیق بھی نہیں ہو سکی۔

پچھلے سال ستمبر میں ابوبکرالبغدادی کی ایک آڈیو ریکارڈنگ منظرعام  پر آئی تھی لیکن اس کے بعد سے مکمل خاموشی ہے۔

ابراہیم عواد ابراہیم علی البدری السامرائی جو ابو بکر البغدادی کے نام سے معروف ہے، موجوده عراق اور شام کے بعض علاقوں پر قابض عراق اور الشام میں اسلامی ریاست (آئی ایس آئی ایس)  نامی تنظیم  کا سربراہ ہے، اسے  اکثر اس کی کنیت ابوبکر البغدادی سے بلایا جاتا ہے اور وہ خود کو امیرالمومنین اور خلیفہ ابراہیم بھی کہتا ہے۔

اس نے 29 جون 2014 کو عراق اور الشام میں اسلامی ریاست کا پہلا خلیفہ ہونے کا دعویٰ کیا، اپنی خلافت کو تسلیم کرانے اور عراق و شام کی سرکاری فوجوں سے جنگ میں اس کی وجہ سے اب تک ہزاروں جنگجو اور معصوم شہری مارے جا چکے ہیں جبکہ عالمی طاقتوں نے ابوبکر البغدادی کی شدت پسند تنظیم داعش کے ٹھکانوں پر اندھا دھند بمباری بھی کی تا ہم ابھی تک اس کا وجود ختم نہیں کیا جا سکا اور بعض اطلاعات کے مطابق داعش اب افغانستان میں بھی مضبوطی کے ساتھ اپنے قدم جما چکی ہے جبکہ مبینہ طور پر اس کے کارندے پاکستان میں بھی موجود ہیں۔

امریکی حکام  نے اگست 2015 میں دعویٰ کیا کہ 26 سالہ امریکی خاتون سماجی کارکن کائلہ مولر کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے سربراہ ابو بکر البغدادی نے تسلسل سے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

سعودی عرب کے مفتی اعظم اور کئی علما البغدادی کوخارجی قرار دے چکے ہیں جبکہ تجزیہ نگار اسے موساد  کا ایجنٹ قرار دے رہے ہیں، بعض اطلاعات کے مطابق البغدادی اصل میں اسرائیلی شہری ہے۔

امریکہ نے ابوبکر البغدادی کے سر پر 25 ملین ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔


متعلقہ خبریں