راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم


اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

رپورٹ پبلک کرنے کا حکم ختم نبوت پرآئینی ترمیم کیس کے تفصیلی فیصلے میں دیا گیا ہے جو بدھ کے روز جاری کیا گیا، 172 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریر کیا ہے، راجہ ظفر الحق کمیٹی رپورٹ کے اہم نکات بھی فیصلے کا حصہ ہیں۔

فیصلے میں درج راجا ظفرالحق رپورٹ کے مطابق، انوشہ رحمان اور ایم این اے شفقت محمود نے بل کو ری ڈرافٹ کیا، انوشہ رحمان کو فارم کا مسودہ نظر ثانی کے لیے دیا گیا، کمیٹی کے اگلے اجلاس میں انوشہ رحمان نے نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا، نظر ثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔

فیصلے کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے تمام  پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں سے رابطہ کیا گیا تھا، چار اکتوبر کو اسپیکر نے پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کے ساتھ اجلاس کیا جس میں اتفاق کیا گیا کہ سیون بی اور سیون سی کو بحال کیا جائے گا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت ختم نبوت قانون کو اہمیت  دینے اور اس کی حساسیت سمجھنے میں ناکام رہی، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے خلاف سازش کرنے والے کو بے نقاب نہیں کر سکی۔

تفصیلی فیصلے میں شناختی کارڈ ، پاسپورٹ بنوانے اور ووٹر لسٹ میں نام درج کرانے کے لیے مذہب کا حلف نامہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ دوہزار سترہ میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم کے کیس کا محفوظ فیصلہ نو مارچ 2018 کو سنایا تھا جس میں ہدایت کی گئی تھی  کہ پارلیمنٹ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

تفصیلی فیصلے میں عدالت نے ختم نبوت کو دین کی اساس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی حفاظت ہر مسلمان پر لازم ہے، عدالتی حکم کے مطابق شناختی کارڈ، برتھ سرٹیفیکیٹس، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ کے لیے مسلم  اور غیر مسلم کی مذہبی شناخت کے حوالے سے بیان حلفی لیا جائے، عدالت نے سرکاری، نیم سرکاری اور حساس اداروں میں ملازمت کے لیے بیان حلفی لینے کا حکم بھی دیا ہے۔

فیصلے میں مردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والے کی تعداد کو خوفناک قرار دیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پاس سول سروس افسران کی مسلم یا غیر مسلم شناخت کے نہ ہونے کو المیہ قرار دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ نادرا شناختی کارڈ میں مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے مقررہ وقت دیا جائے، نادرا اور محکمہ شماریات کے ڈیٹا میں قادیانیوں کے حوالے سے معلومات میں واضح فرق پر تحقیقات کی جائے، اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں اسلامیات پڑھانے کے لیے مسلمان ہونے کی شرط لازمی قرار دینے کا حکم دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں