سپریم کورٹ: پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کمی کی تجاویز دینے کا حکم

Petrol

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکم  دیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کم کرنے کے لیے ہوم ورک کر کے عدالت میں پیش کریں۔

سپریم کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ازخود  نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ نوٹس لینے کے بعد پٹرول کی قیمت کیوں بڑھا دی گئی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ بین الاقوامی منڈی میں قیمت بڑھنے کی وجہ سے نرخوں میں اضافہ کرنا پڑا۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اپنا خسارہ پورا کرنے کے لیے سیلز ٹیکس کسی اور چیز پر لگائیں کیونکہ پیٹرول زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے اور آپ  نے اسے لوگوں کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔

عدالت نے حکم  دیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بتائیں، ٹیکس کتنے کم  ہو سکتے ہیں اور اس حوالے سے اتوار تک ہوم ورک مکمل کر کے آئیں، اسٹیک ہولڈرز یہ بھی سوچیں کہ نقصان کے بغیر قیمت کتنی  کم  ہو گی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نگراں حکومت پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہوتا، قیمتوں میں اضافے کی وجہ  محصولات کا شارٹ فال ہوسکتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت سے ہدایات لے کرعدالت کو آگاہ کریں گے۔

پاکستان اسٹیٹ آئل ( پی ایس او ) نے رواں ماہ  پٹرولیم مصنوعات پرعائد ٹیکس کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں جن کے مطابق صرف رواں ماہ جولائی میں عوام 70 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ برداشت کریں گے۔

پی ایس او کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق پٹرول پر 37 روپے 63 پیسے فی لیٹر ٹیکس وصول کیا جا رہا  ہے جبکہ ہائی اسپیڈ  ڈیزل پر 52 روپے 24 پیسے فی لیٹر ٹیکس وصول ہو رہا ہے۔

مٹی کے تیل پر 22 روپے 93  پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل پر 17 روپے 19 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد کی گئی ہیں۔

پٹرول پر 17 روپے 46 پیسے فی لیٹر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی)، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 28 روپے 23  پیسے فی لیٹر، مٹی کے تیل پر 12 روپے 74 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل  پر گیارہ روپے 76 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح پٹرول پر دس روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی، ہائی اسپیڈ ڈیزل  پر آٹھ  روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل پر چھ روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل پر تین روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز کمیشن، آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) مارجن، ان  لینڈ  فریٹ مارجن  بھی الگ  سے  وصول  کیا جا رہا ہے جبکہ پٹرول اور ہائی اسپیڈ  ڈیزل  پر کسٹمز ڈیوٹی بھی الگ سے وصول کی جا رہی ہے۔


متعلقہ خبریں