بجلی چوروں کو سزا شریعت کے مطابق ملنی چاہیے، قائمہ کمیٹی

کراچی میں بجلی چوروں کو شریعت کے مطابق سزا دی جائے، سینیٹ کمیٹی | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کی جانب سے کے الیکٹرک کو ہدایت کی گئی ہے کہ کراچی کے جن علاقوں میں 90 فیصد بجلی چوری ہورہی ہے وہاں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہونی چاہیے اور بجلی چوروں کو شریعت کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔

کے الیکٹرک کو یہ ہدایت چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے توانائی سینیٹر فدا محمد کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں دی گئی جس میں نمائندہ  کے الیکٹرک اور نمائندہ پاور ڈویژن سمیت دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔  سی ای او کے الیکٹرک کی عدم موجودگی پر چیئرمین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی ای او کے الیکٹرک فرعون بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ بلانے پر نہیں آرہے ہیں، ان کے اکاونٹس بند کریں پھر دیکھیں کیسے نہیں آتے ؟

کراچی میں بجلی فراہمی کے ذمہ دار ادارے کے الیکٹرک کے نمائندے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو بتایا کہ 2009 سے 2017 تک بجلی کی پید ا وار پر ایک ارب ڈالر خرچ کیے گئے، نتیجتاً پیداوار میں ایک ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کراچی کے 63 فیصد علاقوں میں لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی ہے۔

نمائندہ کے الیکٹرک نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ 2009 سے 2017 کے دوران 650 ملین ڈالرز ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن میں لگا ئے گئے اوراس عر صے کے دوران 12 نئے گرڈ اسٹیشنز لگائے گئے ہیں۔ شرکا کو بتایا گیا کہ اس وقت تک ساڑھے پانچ ہزار ٹرانسفارمرز کو ایریل بنڈل کیبل کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے  جس سے نوے فیصد کنڈے کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لاسز 36 فیصد سے کم ہوکر 21 فیصد تک رہ گئے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو کے الیکٹرک کی جانب سے بتایا گیا کہ  صارفین کو آسان میٹرز دیے جارہے ہیں، جتنے میٹرز زیادہ ہوں گے اتنے ہی لاسز کم ہوں گے۔ نمائندہ کے الیکٹرک نے بتایا کہ ادارے نے کسٹمر سروس سینٹر کو بہت بہتر کیا ہے اور اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا کال سینٹر کے الیکٹرک کا ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اراکین کو بتایا گیا کہ کے الیکٹرک کی پبلک ڈیمانڈ  3518  میگاواٹ اور سپلائی تین ہزار میگاواٹ ہے۔ بریفنگ دیتے ہوئے کے الیکٹرک کے نمائندے نے بتایا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہورہی ہے وہاں لوڈشیڈنگ کررہے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ دورانیے کے متعلق بتایا گیا کہ زیادہ سے زیادہ  لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ سات  گھنٹے ہے۔

اراکین کمیٹی نے دوران بریفنگ مطالبہ کیا کہ 25 جولائی تک نئے  ٹرانسفارمرز نہ لگائے جائیں۔

نمائندہ پاور ڈویژن نے کیے جانے والے مطالبے پر ارکین کمیٹی کو بتایا کہ یہ پہلے سے طے ہے کہ 25 جولائی تک کسی بھی ترقیاتی منصوبے پر کام نہیں کی جائے گا۔ نمائندے نے واضح کیا کہ صرف خراب ٹرانسفارمرز کو ٹھیک کیا جائے گا لیکن نئے نہیں لگائے جائیں گے۔ کمیٹی کے اراکین سینیٹرز کو بتایا گیا کہ جہاں سے شکا یا ت مل رہی ہیں وہاں کا ہم نوٹس لے رہے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے شرکا کو نمائندہ  پاور ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ ایس ڈی اوز اور ایکس ای اینز کی تقرریاں اور تبادلے  زیر غور ہیں۔ اس ضمن میں وضاحت کی گئی کہ ایسا اس لیے کیا جارہا ہے کہ یہ لوگ سیاسی طور پر اثر انداز نہ ہوں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے توانائی سینیٹر فدا محمد نے کہا کہ سینیٹرز کہتے ہیں کہ ٹرانسفارمرز نمائندوں کی گاڑیوں اور حجروں میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ ٹرانسفارمرز واپس نہ اٹھائے گئے تو کیس ایف آئی اے کو بھیج دیں گے۔


متعلقہ خبریں