ممبئی حملہ کیس : تفتیشی ٹیم کے سربراہ کی تبدیلی کا نوٹی فکیشن واپس

ممبئی حملہ کیس: تفتیشی ٹیم کا سربراہ تبدیل | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: پاکستان میں ممبئی حملہ کیس کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ  مظہرالحق کاکا خیل کو تبدیل کرنے کا نوٹی فکیشن کچھ ہی دیر بعد واپس لے لیا گیا ہے۔

قبل ازیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق ایف آئی اے کے دس افسران کی خدمات بلوچستان حکومت کے سپرد کردی گئی تھیں جن میں ممبئی حملہ کیس کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ مظہرالحق کاکاخیل کا نام بھی شامل تھا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تھوڑی دیر بعد ایف آئی کے دس افسران کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا اور ہدایت جاری کیں کہ تمام افسران اپنی موجودہ تعیناتی پر خدمات سرانجام دیں گے۔

ممبئ حملہ کیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کی تبدیلی سے تفتیش متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔

ممبئی حملہ کیس کے پراسکیوٹر کی تبدیلی پر بھارت کی جانب سے واویلا کیا گیا تھا لیکن  بھارت میں اس کے 27 گواہوں سے پوچھ گچھ کا عمل ابھی باقی ہے۔

گزشتہ روز سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت نے ممبئی حملوں کو بین الاقوامی طور پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ بھارت کو کیس کی صاف و شفاف تحقیقات اورممبئی حملہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔

ممبئی میں دس سال قبل 26 نومبر کو ہونے والا حملہ 60 گھنٹے تک جاری رہا تھا۔ اس دوران حملہ آور بھارتی سیکیورٹی فورسز سے نبردآزما رہے تھے۔ بھارت کی جانب سے اس کا الزام حسب روایت پاکستان پر عائد کیا گیا تھا۔

پاکستان نے ابتدا ہی میں بھارت کے ساتھ تعاون کرنے  کی یقین دہانی کرائی اورپکڑے جانے والے واحد زندہ ملزم اجمل قصاب تک اپنے تحقیقاتی اداروں کے لیے رسائی مانگی۔

بھارت نے نہ صرف پاکستانی اداروں کو رسائی نہ دی بلکہ راتوں رات اجمل قصاب کو پھانسی دے کر تمام ثبوت و شواہد مٹادیے۔


متعلقہ خبریں