چار کلومیٹر طویل غار میں پھنسے بچوں کو نکالنے کی کوششیں جاری


بنکاک: تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے فٹبالر بچوں کو بچانے کی کوششوں کے دوران آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ایک نیوی اہلکار ہلاک ہو گیا ہے۔

فٹبالر بچوں کے لیے امدادی کام میں مصروف نیوی اہلکار سمائن کوئن غار میں ایئرٹینک  رکھنے کے دوران ہلاک ہوا۔

تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے 12 فٹبالر بچوں اور ان  کے کوچ کا سراغ  پیر کے روز مل گیا تھا، بچے نو روز سے لاپتہ تھے جنہیں دو برطانوی غوطہ خوروں نے تلاش کیا۔

اطلاعات  کے مطابق بچے خشک غار میں داخل ہوئے تھے لیکن کافی آگے بڑھنے کے بعد انہیں  باہر کا راستہ نہیں ملا جس کے ساتھ ہی غار میں پانی بھرنے لگا اور وہ وہیں پھنس کر رہ گئے۔

تھائی حکام کا کہنا ہے کہ بچوں نے غار میں موجود ایک چٹان پر پناہ لے رکھی ہے اور ان تک پہنچنے کا سفر گیارہ گھنٹوں پر محیط ہے، کیچڑ کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو تیراکی میں بھی کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

غار میں پانی کے باعث بچوں کو نکالنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں جبکہ تھائی حکومت کے مطابق اب بارشوں کا موسم شروع  ہو رہا ہے اور اگر بچے بارشوں سے پہلے غار سے باہر نہ نکل سکے تو انہیں چار ماہ  تک غار میں ہی رہنا پڑے گا۔

تھائی حکام کے مطابق بچوں کو غار میں کھانا اور دوائیں پہنچا دی گئی ہیں جبکہ بچوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں لیکن تھائی فوج کا کہنا کہ بچوں کو نکالنے میں کئی ماہ  بھی لگ سکتے ہیں جس کے لیے اُنہیں تیرنا بھی سکھایا جائے گا۔

11 سے 16 سال کی عمر کے 12 بچے اور ان کے 25  سالہ کوچ 23 جون کو لاپتہ ہو گئے تھے، کہا گیا تھا کہ وہ شمالی صوبے چیانگ رائی کے غاروں میں داخل ہوئے تھے لیکن اچانک بارش کے سبب وہیں پھنس کر رہ گئے۔

لاپتہ ہونے کے نو دن بعد پیر کی شام  دو برطانوی غوطہ خور بچوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جنہیں وہ غار کے دہانے سے تقریبا چار کلو میٹر کے فاصلے  پر چٹان پر بیٹھے ملے تھے، بچوں نے غوطہ خوروں کو بتایا کہ وہ سب زندہ  ہیں اور بے حد بھوکے ہیں۔

ان کے ملنے کی پہلی ویڈیو بھی تھائی بحریہ سیل نے فیس بک پر پوسٹ کی تھی جس میں بچوں کو پانی کے کنارے ٹارچ کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں