ایون فیلڈ ریفرنس: نو ماہ 20 دن میں 80 سے زیادہ سماعتیں


اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس گیارہ ماہ قبل گزشتہ سال آٹھ  ستمبر کو احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا۔

پانامہ کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب کو 28 جولائی 2017  کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، اُن کی صاحبزادی مریم  نواز، بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کے  ساتھ نواز شریف کے  داماد  کیپٹن ریٹائرڈ  محمد صفدر کو بھی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

احتساب عدالت نے ریفرنس کی پہلی سماعت 13 سمتبر 2017 کو کی  اور نو ماہ تک مسلسل 80 سے زائد سماعتیں کیں۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف 78  بار احتساب عدالت میں پیش ہوئے، مریم نواز 80  مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ  محمد صفدر سب سے زیادہ 92 دفعہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

نیب نے 23 جنوری 2018  کو مزید شواہد کے ساتھ  ایون فیلڈ  ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

احتساب عدالت نے 19 اکتوبر کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر پر فرد جرم عائد کی جبکہ آٹھ  نومبر کو نواز شریف پر فرد جرم ان کی عدم موجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے عائد کی گئی تھی۔

نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کی ریفرنس میں مسلسل غیر حاضری پر 26 ستمبر کو عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دیتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور دونوں بھائیوں کا مقدمہ الگ کردیا۔

عدالت نے 26 ستمبر کو ہی کیپٹن (ر) صفدر اور مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، کیپٹن صفدر کو نو اکتوبر 2017  کو لندن سے واپسی پر بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے 50 لاکھ روپے کے الگ الگ ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر کیپٹن صفدر کی ضمانت منظور کر لی۔

نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مریم نواز نو اکتوبر کو پہلی  مرتبہ احتساب عدالت آئیں۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پانامہ جوائنٹ انویسٹی گیشن (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے، گواہوں کے بیانات اور ان پر جرح کا سلسلہ چھ  دسمبر 2017 سے سات مئی 2018 تک جاری رہا۔

عدالت سے مسلسل غیر حاضری پر 26 اکتوبر 2017  کو نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔

تین نومبر کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر ایک ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے ریفرنس کی سماعت پر دی گئی چھ ماہ کی ڈیڈ لائن 13 مارچ کو ختم ہوئی تاہم ڈیڈ لائن میں مزید تین ماہ کا اضافہ کردیا گیا جبکہ نو مئی کو ایک بار پھر سماعت میں ایک ماہ کا اضافہ کیا گیا۔

نواز شریف نے 24 مئی کو چار سماعتوں کے دوران 128 سوالات کے جوابات بھی دیے جبکہ 25 سے 28 مئی تک مریم نواز اور 29 سے 30 مئی تک کیپٹن صفدر نے اپنا بیان مکمل کیا۔

گیارہ جون 2018 کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک روز قبل نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہوگئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے نواز شریف کی جانب سے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا تاہم  19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور کیس سے دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔

ریفرنس کی سات سماعتوں کے بعد وکیل صفائی نے 27 جون کو اپنے حتمی دلائل مکمل کیے جبکہ 28 جون سے تین جولائی تک مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے حتمی دلائل دیے گئے۔

ایون فیلڈ ریفرنس پر نو مہینے 20 دن سماعت کے بعد تین جولائی 2018 کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں