برہان وانی کی دوسری برسی، کشمیر میں مکمل ہڑتال، مظاہرے


سری نگر: نوجوان کشمیری حریت پسند برہان وانی کی دوسری برسی آج منائی جا رہی ہے، اس المناک دن پر پوری وادی سراپا احتجاج ہے اور حریت قیادت کی اپیل پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے۔

بھارتی فوج نے مظاہرے روکنے کے لیے ضلع پلوامہ سمیت مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، جگہ جگہ پولیس اور فوج کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ وادی میں انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں۔

آزادی  کشمیر کی جدوجہد کے کمانڈر برہان وانی کی دوسری برسی کے موقع پر مظاہروں کی اپیل بھی کی گئی ہے تاہم حکام نے پوری وادی میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے ہیں۔

کشمیر پولیس نے سینیئر حریت رہنما سید علی گیلانی اور میرواعظ عمرفاروق کو گھروں میں نظربند کر دیا ہے جبکہ یاسین ملک کو تھانے میں قید کر دیا گیا ہے، تینوں رہنماؤں پر مشتمل ‘مشترکہ مزاحمتی قیادت’ نے برہان وانی کی برسی پر مکمل ہڑتال اور مظاہروں کی اپیل کی تھی۔

برہان وانی کو بھارتی قابض  فورسز نے 8 جولائی 2016 کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا تھا۔

برہان وانی کی برسی سے ایک روز قبل ہفتہ کو کولگام میں سخت ترین سیکیورٹی کے باوجود مظاہرے ہوئے، نہتے مظاہرین پر قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک لڑکی سمیت تین مظاہرین شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

مقبوضہ کشمیر کے جنوبی ضلع کولگام میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ فوج نے جب ایک علاقے ریڈونی کا محاصرہ کیا تو وہاں کے باسیوں نے مظاہرے کیے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے فوج کے ایک دستے پر پتھر پھینکے چنانچہ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے فوج نے گولی چلائی۔

عینی شاہدین کے مطابق فوج نے ہجوم پر فائرنگ کی جس میں 16 سالہ لڑکی عندلیب اور دو نوجوان شاکر اور ارشاد شہید ہو گئے جبکہ چھ مظاہرین کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

واقعے کے فوراً بعد کولگام اور دیگر علاقوں میں احتجاج اور مظاہرے شروع ہو گئے، مظاہروں کو بڑھنے سے روکنے کے لیے کئی علاقوں کی ناکہ بندی کر دی گئی اور جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام اور دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔

برہان وانی کو مقبوضہ کشمیر کی نئی تحریک آزادی کا ‘پوسٹر بوائے’ کہا جاتا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ برہان نے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے مقامی نوجوانوں کو جدوجہد کی طرف مائل کیا۔

آٹھ جولائی 2016 کو برہان مظفر وانی ککرناگ کے بم ڈورہ گاؤں میں محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران دو ساتھیوں سمیت شہید کر دیے گئے تھے، ان کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں دو ماہ تک کرفیو نافذ رہا جبکہ اس واقعے سے شروع ہونے والے مظاہروں اور مزاحمت کی لہر اب بھی جاری ہے، فوج نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے آپریشن آل آوٹ شروع کر رکھا ہے جس کے دوران اب تک ساڑھے تین سو سے زائد نہتے کشمیریوں کو شہید کیا گیا ہے۔

برہان کا تعلق ضلع پلوامہ کے قصبے ترال سے تھا، ترال میں ان کی برسی پر عوامی اجتماعات کو روکنے کے لیے قصبے کی ناکہ بندی کی گئی ہے، برہان کا تعلق ایک آسودہ حال خاندان سے تھا اور ان کے والد ایک اسکول کے ہیڈ ماسٹر ہیں۔

کئی سال قبل برہان کا چھوٹا بھائی خالد بھی فوج کی فائرنگ سے شہید ہو گیا تھا، فوج کا کہنا ہے وہ جنگل میں برہان اور اس کے ساتھیوں کے لیے کھانا لے جاتے ہوئے اُس نشانہ بنا جب مجاہدین نے فائرنگ کی۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھی برہان وانی کی  شہادت پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں