بلیک  لسٹ قانون نہ ہونے کے باوجود مجھے روکا گیا، زلفی بخاری


اسلام آباد: عمران خان کے قریبی دوست اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے کہا ہے کہ  پاکستان میں بلیک  لسٹ کا کوئی قانون نہیں، حتیٰ کہ  جج  کو بھی علم نہیں تھا  کہ بلیک لسٹ قانون کیا  ہے لیکن اس کے باوجود  وزارت داخلہ نے مجھے بیرون ملک جانے سے روک لیا تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کے احکامات پر مجھے روکا گیا تھا اور ایف آئی اے نمائندو ں نے کہا کہ آپ بلیک لسٹ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں نے بلیک لسٹ سے  اپنا نام ہٹانے کے لیے  درخواست کی  لیکن کسی سے کوئی فیور نہیں لی تھی۔

زلفی بخاری نے بتایا کہ میں صرف ایک بار  نیب گیا لیکن نیب نے مجھ سے پوچھا بھی نہیں کہ میں بلیک لسٹ ہوں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اور میرا پورا خاندان 2010 میں پی ٹی آئی میں شامل ہوا تھا، ممکن ہے کہ عمران خان نے مجھ میں  کوئی  صلاحیت دیکھی ہو، عمران خان سے دوستی اور اعتبار کا رشتہ ہے اور کوشش ہے کہ یہ رشتہ سدا قائم رہے۔

زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ عمران خان جیسے رہنما  ہمارے پاس ہیں، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن  ضابطہ اخلاق  کے قوانین سخت ہیں، کوشش ہو گی کہ ہم الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق  کی خلاف ورزی نہ کریں۔


متعلقہ خبریں