چترال: مارخور کے سینگوں سے خوبصورت انگوٹھیاں بنا کر روزی کمانے والا کاریگر سید احمد کا ہنر اپنی مثال آپ ہے۔
چترال سے تعلق رکھنے والا سید احمد 17 سال سے ہاتھ سے بنی انگوٹھیاں بیچ کر اپنے گھر والوں کا پیٹ پال رہا ہے، ایک انگوٹھی کی قیمت 900 سے 2500 روپے ہے۔
انگوٹھی کی شکل میں ڈھالنے سے قبل سینگ کے ٹکڑوں کو کئی ماہ تک پانی میں بھگو کر رکھا جاتا ہے جس کے بعد اسے کاٹا اور تراشا جاتا ہے۔
ایک غریب کاریگر جس کے ہنر کا جواب نہیں اپنے ماں باپ بیوی بچوں کا اکیلا سہارا چترال بازار میں مارخور کے سینگ سی بنی خوبصورت انگھوٹھیاں بیچ رہا ہے
جن کی قیمت 900 روپے سے لے کر 2500 روپے تک ہے. ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہئے جو خرید کر مدد کرنا چاہے مجھے انبوکس کر دیں.
جزاک اللہ pic.twitter.com/v2af0wuG2g— Noman Sarwar (@Nomysahir) July 9, 2018
سینگ کے ٹکڑوں کو تراشنے کے بعد ان میں بیلجیئم سے منگوائے ہوئے مختلف رنگوں کیے جاتے ہیں جس سے انگوٹھی میں مزید دلکشی پیدا ہو جاتی ہے۔
کاریگر سید احمد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اپنے باپ دادا سے 60 سال پرانے سینگ ملے جسے وہ آج بھی استعمال کرتا ہے۔ ایک انگوٹھی 50 یا 60 سال چل جاتی ہے۔
سید احمد نے بتایا کہ مارخور کے شکار کا لائسنس حکومت دیتی ہے اور شکار کا پیسہ مارخور اور اس علاقے کی فلاح و بہبود پر لگایا جاتا ہے۔
بلند وبالا پہاڑوں پر رہنے والا مارخور جنگلی بکرے کی ایک قسم ہے جو شمالی علاقہ جات میں بکثرت پایا جاتا ہے، مارخور کو پاکستان کا قومی جانور کہا جاتا ہے۔
مقامی لوگ خود کو نظربد سے بچانے کے لیے ان انگوٹھیوں کا استعمال کرتے ہیں، مارخور کے سینگوں کو مختلف ادویات بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
چترال کے مقامی افراد کے مطابق یہ انگوٹھیاں مرد اور خواتین دونوں کے لیے ہوتی ہیں تاہم خواتین خصوصی طورپر ان انگوٹھیوں کا استعمال کرتی ہیں۔