آصف زرداری کے خلاف مقدمات، معافی اور پھر مقدمات


اسلام آباد : سابق صدر پاکستان اور شہید بے نظیر بھٹو کے خاوند آصف علی زرداری اپنے خلاف مقدمات کی نوعیت کے سبب طرح طرح کے القابات کا نشانہ بنے، انہیں معافی ملی، بریت پائی اور اب ایک بار پھر سنگین مقدمات کے نشانے پر ہیں۔

ذیل میں مختصر جائزہ لیا گیا ہے کہ اپنی سیاسی زندگی کا خاصا عرصہ جیل میں گزارنے والے آصف علی زرداری پر کون کون سے مقدمات  دائر ہوئے اور کب کب انہوں نے جیل کاٹی؟

1990 میں بینظر بھٹو کی پہلی  حکومت ختم ہوئی تو آصف علی  زرداری پر اغوا، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمات قائم ہوئے۔ وہ 1993 تک تین سال مقدمات کا سامنا کرنے کے علاوہ قیدوبند کا شکار بھی رہے۔

1996  میں جب  بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت برطرف کی گئی تو ان کا نام اپنے برادر نسبتی میر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس میں بھی لیا گیا۔ حکومتی رخصتی کے بعد وہ جیل پہنچے تو ان پر قتل، منی لانڈرنگ اور کرپشن کے مقدمات بھی قائم ہوئے۔

2003 میں سوئس عدالت نے بدعنوانی اور منی لانڈرنگ مقدمہ میں بینظر بھٹو اور آصف علی زرداری کو سزا سنائی۔ اس مقدمہ میں آصف علی زرداری کی جانب سے دماغی صحت کے متعلق سرٹیفیکیٹ پیش کیا گیا۔

2004 میں آصف علی زرداری کو جیل سے رہائی ملی تو وہ پہلے دبئی اور پھر امریکہ جا پہنچے۔

اکتوبر 2007  میں جنرل پرویز مشرف کے  دور حکومت میں آصف علی زرداری سمیت کئی دیگر سیاست دانوں کے خلاف قائم مقدمات ختم ہوگئے۔ اس کی بنیادی وجہ نیشنل ری کنسلی ایشن آرڈی نینس (این آر او) تھا۔ این آر او جنرل (ر) پرویز مشرف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان طے پایا تھا۔

16 دسمبر 2009  کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے  این آر کو کالعدم قرار دے دیا تو این آر او سے فائدہ اٹھانے والے سیاستدانوں کے خلاف ختم یا بند کیے گئے تمام مقدمات دوبارہ کھل گئے۔

آصف علی زرداری کو پاکستان اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سجاد حسین اور سندھ ہائی کورٹ کے  جج جسٹس نظام احمد کے قتل کے مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑا ۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کا بھی سامنا رہا اور کوٹیکنا، اے آر وائی گولڈ، پولو گراؤنڈ اور بیلا روس ٹریکٹرز ریفرنسز بھی ان کے خلاف دائر کیے گئے۔

راولپنڈی کی احتساب عدالت ان تمام مقدمات میں سابق صدر پاکستان کو بری کر چکی ہے ۔

بائیں بازو کی سیاست سے تعلق رکھنے والے حاکم علی زرداری کے صاحبزادے اور پی پی پی کے بانی چیئرمین ذوالفقارعلی بھٹو کے داماد آصف علی زرداری ایک بار پھر سنگین مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

آصف علی زرداری کا نام چند روز قبل اس وقت زبان زد عام ہوا ہے جب اربوں روپے کی غیرقانونی منتقلی کی پاداش میں حسین لوائی کی گرفتاری کے بعد ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکمنامہ سامنے آیا ہے۔

پیپلزپارٹی کے صدر اس بار منی لانڈرنگ کے مقدمہ کا نشانہ بنے ہیں، ان کی ہمشیرہ اور حکومتی معاملات میں طاقتور ترین شخصیات میں سے ایک فریال تالپور بھی شریک جرم قرار دی جارہی ہیں۔


متعلقہ خبریں