لوگ پیسہ لوٹ کر باہر چلے گئے، سپریم کورٹ

ایک شخص کی وجہ سے سینکڑوں پاکستانی بیرون ملک جیل کاٹنے پر مجبور

فائل فوٹو


اسلام آباد:  چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ میں بے انتہا پیسہ پڑا ہوا ہے، لوگ  وائٹ  کالر کرائم  کر کے پیسہ لوٹ کر چلے گئے، 1992 ایکٹ کے تحت پیسہ باہر گیا اس کو بھی سامنے لانا چاہیے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران  وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 4221 جائیدادوں کی نشاندہی کر کے رپورٹ جمع کرا دی ہے، چار سے پانچ  طرح کے لوگ پیسہ ملک سے باہر لے کر گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے  بین الاقوامی قوانین کے ممتاز ماہر احمر بلال صوفی کے ساتھ  مل کر میوچل لیگل اسسٹنس کے سلسلے میں  کام  کر رہے ہیں، دس ہزار ڈالر سے کم رقم ملک سے باہر لے جانے پر کوئی قدغن نہیں، یہ بات  ہمیں  وزیر خزانہ  نے اجلاس میں بتائی، ہم  نے تجویز دی ہے کہ 200  ڈالر لے جانے والے کو بھی ڈیکلیئر کرنا چاہیے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہنڈی کے ذریعے رقم دبئی بھیجی جاتی ہے، دبئی سے یہ  رقم  قانونی طریقے سے امریکہ  اور برطانیہ منتقل کی جاتی ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کو رپورٹ دینی ہے اس لیے مزید وقت دیا جائے، ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں