لاہور ہائیکورٹ: ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر


لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست  سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہے، لائرز فاؤنڈیشن کی درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز آج سماعت کریں گے

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے 1999 میں نیب آرڈیننس جاری کیا تھا تاہم بعد میں پارلیمنٹ نے اسے آئینی تحفظ نہیں دیا اس لیے نیب کا قانون اٹھارہویں ترمیم کے بعد ختم  ہو چکا ہے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کو دس سال، مریم نواز کو سات سال اور کیپٹن محمد صفدر کو ایک سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ نواز شریف کے بیٹوں حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔

ایون فیلڈ ریفرنس:

لندن کے پوش علاقے’مے فیئر‘ میں  دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ارب پتی افراد کے گھر ہیں، یہاں واقع  ایون فیلڈ فلیٹس نواز شریف کے بچوں کے نام ہیں، ملک کے سیاسی منظر نامے میں اس جائیداد کی گونج نوے کی دہائی سے سنی جارہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کا خاندان اس کی مسلسل تردید کرتا رہا۔

2016 میں پاناما لیکس کے ذریعے نواز شریف کے خاندان سمیت ہزاروں لوگوں کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات سامنے آئیں جس کے بعد معاملہ احتجاج کے بعد سپریم کورٹ میں گیا اور جولائی 2017  میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔

آٹھ ستمبر 2017 کو قومی احتساب بیورو (نیب)  نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف، ان کے تینوں بچوں اور داماد کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا۔

19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی، نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری 2018  کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔

نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر 2017 جب کہ مریم نواز نو اکتوبر کو عدالت میں پیش ہوئیں، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔

عدالت نے 26 اکتوبر کو مسلسل عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، تین نومبر کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے، آٹھ نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔

دس جون کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نےاحتساب عدالت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں تیسری مرتبہ توسیع کی درخواست پر سماعت کی اور احتساب عدالت کو زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم  دیا۔

گیارہ جون 2018  کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے جس کے بعد ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا تاہم 19 جون کو خواجہ حارث دوبارہ احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نو ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور تین جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا، اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے۔

جمعہ چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ سنایا گیا اور مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کو دس سال، مریم نواز کو سات سال اور کیپٹن محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا دی گئی جب کہ نواز شریف کے بیٹوں حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دے کر ان کے دائمی وارنٹ جاری کر دیے گئے۔


متعلقہ خبریں