نااہل اور سزا یافتہ شخص کے حق میں احتجاج قانوناً جرم


لاہور: پاکستانی  قانون کے تحت نااہل اور سزا یافتہ شخص کے حق میں ریلی نکالنے یا احتجاج  کرنے والے شہریوں کو قید اور جرمانے کی سزائیں ہوسکتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت سرکاری حکم نامے کو جان بوجھ کر تسلیم نہ کرنے والوں، سزا یافتہ شخص کے حق میں ریلی نکالنے یا احتجاج کرنے والے افراد  کو ایک ماہ  قید یا چھ ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

احتساب عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرانا حکومتی فرائض میں شامل ہے جس کی خلاف ورزی دفعہ 188 کی خلاف ورزی قرار پائے گی۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم  نوازشریف اور مریم نواز کی وطن واپسی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کرنے والے بھی تعزیرات پاکستان کی دفعہ 146 کے تحت قانون کی زد میں ہوں گے جب کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 147 کے تحت ہنگامہ آرائی کی سزا دو سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق  نواز شریف اور مریم نواز کی آمد کے موقع پر ممانعت کے باوجود لوگوں کا اکٹھے ہونا یا مجمع بننے والے شہری بھی تعزیرات پاکستان کی دفعہ 149 کے تحت قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے اور خلاف قانون مجمع لگانے والوں کو چھ ماہ قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

اسی طرح نوازشریف اور مریم نواز کی آمد کے موقع پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فرائض سے روکنے والے دفعہ 341 کے تحت ملزم  ہوں گے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو ایک ماہ قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔

ماہرین نے بتایا ہے کہ سرکاری افسران کو فرائض کی انجام دہی سے روکنا تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353 کے تحت جرم ہے اور ایسا کرنے والوں کو دو سال تک کی قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔


متعلقہ خبریں