پی پی کے منشور کے مطابق کام کرنے والوں سے اتحاد ہو سکتا ہے،بلاول

میرے منشور کے مطابق جو کام کرے گا اس سے اتحاد ہوسکتا ہے، بلاول | urduhumnews.wpengine.com

لاہور: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو بھی میرے منشور کے مطابق کام کرے گا اس سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس پارٹی سے اپنے منشور کے مطابق مطمئن ہوں گا اس کی حکومت بنانے میں مدد کروں گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی پارٹی ہمارے منشور کے مطابق کام نہیں کرے گی تو اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا۔

’ہم نیوز‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اعتراف کیا کہ سو فیصد عوام ہم سے خوش نہیں ہیں اور نہ ہوں گے، ان کو ہم سے سوال کرنے کا حق ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ  پانی اور دیگر مسائل پر عوام نے مظاہرے کرنے ہوتے تو بہت پہلے کرتے، اب جو کچھ ہورہا ہے وہ ہمارے مخالفین کے کارکنان کررہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں پیپلزپارٹی کو نظریے کے مطابق چلا رہا ہوں اور پارلیمنٹ میں جاکر مسائل پر آواز اٹھانا چاہتا ہوں۔ ’ہم نیوز‘  سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عام آدمی کے لئے الیکشن لڑنا مشکل بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ  ہمیں اس کلچر کو ختم کرنا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف نے گزشتہ پانچ سال پارلیمنٹ کو پیچھے رکھا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ انہیں واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا چا ہیے۔ اس ضمن میں انہوں نے مثال دی کہ سابق صدر پاکستان  آصف زرداری نے 20 سال مقدمات کا سامنا کیا  اور عدالتوں میں پیش ہوئے۔  انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پر  لگائے گئے الزامات کبھی ثابت نہیں ہوئے لیکن اب وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) نے پھر کیس اوپن کردیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا  پارٹی کے فیصلے میں اور آصف علی زرداری مل کر کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جمہوری جماعتوں میں ہمیشہ مل کر فیصلہ کیے جاتے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ صرف باپ بیٹے ہی نہیں باقی رہنمائوں کو بھی بلا کر پارٹی میں فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں عوامی نمائندے مل کر بیٹھتے ہیں وہیں مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔

انتخابی مہم کے متعلق چیئرمین پی پی پی  کا کہنا تھا کہ گھر بیٹھ کر مہم (کمپین) چلانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ  رسک لے کر کمپین چلارہے ہیں کیونکہ اس کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے ہماری الیکشن کمپین کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کو جتنا فول پروف بناسکتے ہیں بنارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں سندھ تک محدود رکھنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن رکاوٹوں کے باوجود ہمیں جو رسپانس مل رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمارے الیکشن کو متنازعہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ دو ادوار میں ہمارے وزرائے اعلیٰ نے جو کام کیے وہ اب تک کسی نے نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے محدود وسائل کے باوجود بہت کام کیے لیکن ابھی بہت کچھ کرنا ہے اور میں ایک دن میں سب کچھ ٹھیک نہیں کرسکتا ہوں۔

ہم نیوز کے پروگرام  ’بڑی بات‘ میں گفتگو کے دوران چیئرمین پی پی پی نے بتایا کہ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کا دفاع کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی نے جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی کسی سیاسی پارٹی نہیں دیں۔

بلاول بھٹوکا کہنا تھا کہ ہمارے سسٹم میں چیلنجز ہیں ہماری قسمت میں نہیں لکھا کہ ہم نے ناانصافی کے سسٹم میں زندگی گزارنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر اس ملک کے لئے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

پیلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی انصاف کی ضرورت ہے اور مجھ جیسے صاحب حیثیت افراد کو معاشرے کے لیے کچھ زیادہ خرچ کرنا چاہیے، نوجوانوں کو سیاست میں نہیں بلکہ معشیت میں مواقع دیئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ امیروں کو مزید امیر کرنے سے روزگار نہیں بڑھتا۔

انہوں نے کہا شہباز شریف اور عمران خان کبھی بے روزگار اور بھوکے نہیں رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک کی زندگی کے اپنے اپنے چیلنجز ہوتے ہیں۔ اپنے نانا کے ماتعلق انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نوکریاں بانٹنے کے بجاے روزگارکے مواقع پیدا کیے۔

’ہم نیوز‘ سے خصوصی انٹرویو میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ مہنگے ترین میٹرو پر فوکس کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ہم غربت پر فوکس کررہے ہیں اورغریبوں کو بلاسود قرضے فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پورے سندھ میں مفت علاج کے اسپتال بنائے ہیں اور  ہم نے کسی ایک شہر پر فوکس نہیں کیا بلکہ پورے سندھ میں کام کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ میں 1800 کلو میٹر کینال کو پکا کیا جس کی مدد سے کسانوں کو آخری کونے تک پانی پہنچا رہے ہیں۔

ذاتی زندگی سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹونے جواب دیا کہ میں سیاست میں نہ آتا تو شہید بی بی کی مدد کررہا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فوکس الیکشن اور عوامی مسائل پر ہے اور الیکشن کے دوران شادی نہیں کروں گا۔

بچپن کی یادیں تازہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے بتایاکہ بہنوں سے بچپن میں لڑائی ہوتی تھی لیکن اب میری بہنیں کافی مدد کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ہرموقع پر شہید بی بی کو یاد کرتا ہوں۔


متعلقہ خبریں