سال کا تیسرا سورج گرہن ختم، پاکستان میں نظر نہیں آیا


اسلام آباد: رواں سال کا تیسرا سورج گرہن جمعہ کے روز ہوا تاہم یہ گرہن پاکستان میں نظر نہیں آیا۔

2018 کا آج ہونے والا تیسرا سورج گرہن آسٹریلیا، بحراوقیانوس اور بحر ہند میں دیکھا گیا، سورج گرہن پاکستانی وقت کے مطابق صبح چھ بجکر 48 منٹ پر شروع ہوا اور نو بجکر 14 منٹ تک جاری رہا۔

تاریخ کا طویل ترین سورج گرہن 30 جون 1973  کو رونما ہوا تھا جس کا دورانیہ نو منٹ چار سیکنڈ  تھا۔

ماہرین فلکیات کے مطابق 2018 میں ایک بار بھی مکمل سورج گرہن نہیں دیکھا جا سکے گا جب کہ دو جولائی 2019 کو ہونے والا سورج گرہن مکمل ہو گا۔

زمین پر سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دورانِ گردش زمین اورسورج  کے درمیان آ جاتا ہے جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے۔

اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے چونکہ زمین سے سورج کا فاصلہ زمین کے چاند سے فاصلے سے 400 گنا زیادہ  ہے اور سورج کا محیط بھی چاند کے محیط سے 400 گنا زیادہ ہے اس لیے گرہن کے موقع پر چاند سورج کو مکمل یا کافی حد تک زمین والوں کی نظروں سے چھپا لیتا ہے۔

سورج گرہن ہر وقت ہر علاقے میں نہیں دیکھا جا سکتا، اس لیے سائنسدانوں سمیت بعض لوگ سورج  گرہن کا مشاہدہ کرنے کے لیے دور دراز سے سفر طے کرکے گرہن زدہ خطے میں جاتے ہیں۔

مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آ سکتا ہے اور زیادہ  سے زیادہ سات منٹ چالیس سیکنڈ تک برقرار رہتا ہے البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جا سکتا ہے۔

یورپ میں دیکھا گیا 1999 کا مکمل سورج گرہن تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا سورج گرہن تھا۔

ماہرین فلکیات کے مطابق سورج گرہن کئی قسم کا ہو سکتا ہے، مکمل سورج گرہن جب بھی زمین کے کسی خطے میں لگتا ہے تو اس کے گردونواح میں چاروں طرف جزوی گرہن ہوتا ہے، حلقی سورج گرہن، مخلوط  سورج گرہن اور جزوی سورج گرہن اس کی دیگر قسمیں ہیں۔

2018 میں دنیا بھر میں تین سورج اور دو چاند گرہن ہوں گے جن کی وجہ سے دنیا میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو سکتی  ہیں۔

سال کا پہلا چاند گرہن 31 جنوری کو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق شام تین بجکر 53 منٹ پر لگا اور مکمل چاند گرہن چھ بجکر 34 منٹ پر ہوا جس کا اختتام نو بجکر دس منٹ پر ہوا، یہ چاند گرہن یورپ، ایشیا، افریقہ، آسٹریلیا، جنوبی امریکہ، جاپان، بنگلہ دیش پاکستان اور بھارت میں بھی دیکھا گیا۔

سال کا پہلا سورج گرہن 15 فروری کو پاکستانی وقت کے مطابق رات گیارہ بجکر 52 منٹ  پر شروع  ہوا، مکمل گرہن رات ایک بجکر 55 منٹ سے رات تین بجکر 42 منٹ  تک رہا، یہ گرہن جنوبی امریکہ، انٹار کٹیکا اور یورا گوئے میں دیکھا گیا، پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک میں رات ہو نے کے باعث اس گرہن کو نہیں دیکھا جا سکا۔

تیسرا سورج گرہن 13 جولائی کو لگا اس کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق صبح چھ بجکر48 منٹ پر ہوا، مکمل گرہن آٹھ بجکر پانچ منٹ پر جبکہ اختتام نو بجکر 14 منٹ پر ہوا، یہ گرہن آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی نظر آیا۔

چوتھا اور دوسرا چاند گرہن 27 جولائی کو لگے گا، یہ گرہن پاکستانی وقت کے مطابق رات دس بجکر دس منٹ پر ہو گا اور مکمل گرہن رات ایک بجکر 26 منٹ پر شروع  اورعلی الصبح چار بجکر 24 منٹ پر ختم ہو گا، یہ چاند گرہن یورپ اور ایشائی ممالک کے علاوہ امریکہ اور بحر ہند  کے متعدد علاقوں میں بھی نظر آئے گا، جاپان، بھارت، پاکستان، چین، فرانس اور روس میں بھی یہ گرہن نظر آئے گا۔

آخری اور پانچواں سورج گرہن گیارہ اگست کو لگے گا، اس سورج گرہن کا آغاز پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق دوپہر ایک بجکر چھ منٹ پر ہو گا، مکمل گرہن کا آغاز دو بجکر 50 منٹ اور اختتام چار بجکر 35 منٹ پر ہو گا، یہ گرہن امریکہ، یورپ، کینیڈا، ارجنٹائن، برازیل میں دیکھا جا سکے گا۔

ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایشائی ممالک میں بھی سال کا آخری گرہن دیکھا جا سکے گا، ملک پر اس کے اثرات پڑیں گے اور اہم تبدیلیاں بھی رونما ہو سکتی ہیں۔

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ سورج  اور چاند گرہن کے دوران دو رکعت نماز کسوف  و خسوف ادا کریں تاکہ  تمام مسلمان نحوستوں سے محفوظ  رہ سکیں۔


متعلقہ خبریں