پاکستان کا تارکین وطن سے متعلق عالمی معاہدے کا خیرمقدم


اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پاکستان تارکین وطن سے متعلق عالمی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔

ملیحہ لودھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور مشکل کام تو اب عالمی معاہدے کے بعد شروع ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کی باقاعدہ منتقلی کے فوائد کو سمجھنا ہوگا جب کہ مؤثر عملدرآمد کے لیے منصوبہ بندی اور قانون سازی کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے حقوق کے لیے ریاستی مداخلت بہت ضروری ہے جب کہ ہم دسمبر میں معاہدے کو باقاعدگی سے اپنانے کے منتظر ہیں۔

تارکین وطن:

ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 25 کروڑ 80 لاکھ افراد اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں رہ  رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ 2000 کے بعد سے ترک سکونت کرنے والوں میں 49 فی صد اضافہ ہے۔

تارکین وطن سے متعلق عالمی ادارے کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی طور پر اپنا وطن تیاگ کر دوسرے ملکوں میں آباد ہونے والے تارکین وطن میں 2 اعشاریہ 8 فی صد اضافہ ہوا ہے، جب کہ اس سال یہ اضافہ 3 اعشاریہ 4 فی صد ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امیر ملکوں کی جانب ترک سکونت کرنے والوں کی شرح 2000 میں 9 اعشاریہ 6 فی صد تھی جو 2017 میں بڑھ کر 14 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے اقتصاديات اور سماجی امور کے محکمے نے کہا ہے کہ قابل اعتماد اعداد و شمار اور شواہد کی مدد سے ترک وطن اور اس سلسلے میں پالیسیوں کے بارے میں پھیلے ہوئے غلط تصورات کا ازالہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

پچھلے سال ستمبر میں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ملکوں نے، جن میں امریکہ بھی شامل ہے، سابق صدر براک اوباما کی قیادت میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن سے متعلق اعلان نیویارک منظور کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملک تنہا بین الاقوامی نقل مکانی کے مسئلے سے نہیں نمٹ سکتا۔

اس اعلان میں رکن ملکوں نے ترک وطن سے متعلق بہتر پالیسیاں اختیار کرنے اور پناہ گزینوں کا بوجھ زیادہ برابری کی بنیاد پر مل کر بانٹنے پر اتفاق کیا، انہوں نے اس چیز پر بھی اتفاق کیا کہ وہ تارکین وطن کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور ان سے بہتر برتاؤ کریں گے۔

رکن ملکوں نے 2018 میں ایک عالمی پالیسی اختیار کرنے پر بھی اتفاق کیا لیکن ایک اہم ملک نے اس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا، دسمبر کے شروع میں امریکہ نے کہا کہ ہم عالمی اثرات سے متعلق پالیسی کے مذاکرات میں حصہ لینے کے عمل سے خود کو الگ کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ یہ اعلان امریکہ کی خود مختاری سے مطابقت نہیں رکھتا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 میں امیر ملکوں نے دنیا بھر میں 64 فی صد تارکین وطن کا بوجھ اٹھایا، یہ تعداد تقریباً 16 کروڑ 50 لاکھ  ہے۔

اس سال تقریباً  دو تہائی تارکین وطن صرف 20 ملکوں میں رہ رہے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ تعداد پانچ کروڑ کے لگ بھگ افراد، جو کل تارکین وطن کا 19 فی صد ہیں، امریکہ ، سعودی عرب، جرمنی، اور روس میں رہ رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا ہے کہ شمالی امریکہ اور بحر اقیانوس کے گرد واقع ملکوں میں تارکین وطن کے منتقل ہونے سے وہاں آبادی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں