حملوں کے باوجود انتخابی مہم جاری رکھیں گے، اسفند یار ولی


صوابی: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کا کہنا ہے کہ دھماکوں اور حملوں کے باوجود اپنی انتخابی مہم جاری رکھیں گے۔

انتخابی جلسہ عام  سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013 میں صرف اے این پی ٹارگٹ تھی لیکن 2018 میں ایک پارٹی کے سوا تمام جماعتیں نشانے پر ہیں کیوں کہ دشمن ملک میں انتخابات ہوتے دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔

اسفند یار ولی خان نے کارکنوں سے اپیل کی کہ شہید کارکنان کے خون کا بدلہ لالٹین کو ووٹ دے کر لیں۔ انہوں نے کارکنان سے کہا کہ اگر مجھ پر حملہ ہو تو بھی انتخابی مہم جاری رکھیں اور انتخابات میں بھر پور حصہ لیں۔

پاکستان تحریک انصاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اے این پی کے سربراہ نے  کہا کہ عمران خان کے سیاست میں آنے سے شائستگی ختم ہوگئی جس کا تازہ ثبوت پرویز خٹک کی جانب سے پیپلزپارٹی کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال ہے جو قابل مذمت ہے۔

سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے متعلق انہوں نے کہا کہ  پرویز خٹک یہ بات مت بھولیں کہ وہ بھی کبھی پیپلز پارٹی کا حصہ تھے۔

اسفند یار ولی خان  کا کہنا تھا کہ کپتان کے والد کو بدعنوانی پر نکالا گیا لیکن آج عمران خان دوسروں سے حساب مانگتے ہیں۔ انہوں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی مثالی حکومت نے جامعہ حقانیہ کو 52 کروڑ روپے دئیے۔

سربراہ اے این پی نے کہا کہ اگر کوئی ان پر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت کردے تو انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی ذمہ داری نگراں حکومت کی بنتی ہے لیکن یہاں تو امیدواروں کو کوئی سیکیورٹی ہی نہیں دی جاتی اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں صرف تحریک انصاف کو جلسوں کی اجازت ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ  نے متحدہ مجلس عمل کے متعلق کہا کہ ایم ایم اے میں شامل ایک جماعت صوبائی حکومت دوسری مرکز میں اقتدار کے مزے لے رہی ہے۔

اسفندیارولی خان نے کہا کہ نوازشریف صوبے کا نام پختونخوا رکھنے کے سب سے بڑے مخالف تھے لیکن آج ان کے منہ سے پختونخوا کا نام سن کر خوشی ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں