ترکی میں دو سال بعد ہنگامی حالت ختم


انقرہ: ترک حکومت نے دو سال بعد ہنگامی حالت کا خاتمہ کر دیا ہے۔

دو سال قبل ترکی کے اس وقت کے وزیراعظم  رجب طیب اردوان کے خلاف  ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ہنگامی حالت نافذ کی گئی تھی، اس دوران ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ہزاروں کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔

ترکی کے آئین کے مطابق ہر تین ماہ بعد ہنگامی حالت کی تجدید کی جاتی تھی، اب تک سات مرتبہ یہ تجدید کی جا چکی تھی تاہم آئینی اصلاحات اور صدارتی  نظام  نافذ کرنے کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید تجدید کی ضرورت نہیں رہی۔

صدارتی انتخابات کے دوران اپوزیشن کا بھی یہی نعرہ تھا کہ الیکشن جیتنے کے فوری بعد وہ ہنگامی حالت کا خاتمہ کر دیں گے۔

سرکاری اعدادوشمار اور این جی اوز کے مطابق ہنگامی حالت نافذ ہونے کے بعد ایک لاکھ سات ہزار افراد  کو سرکاری ملازمتوں سے برخواست کیا جا چکا ہے جبکہ 50  ہزار کو قید کیا گیا ہے۔

اپنی ملازمت سے ہاتھ  دھونے والے اور جیلوں میں قید افراد میں سے زیادہ تر پر جلاوطن اسکالر فتح اللہ  گولن کے پیروکار ہونے کا الزام ہے، ترک حکومت فتح  اللہ  گولن اور ان کے حمایتیوں کو بغاوت کا ذمے دار  قرار دیتی ہے جبکہ وہ اس کی تردید کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں