سانحہ مستونگ کے خلاف کوئٹہ میں ہڑتال


کوئٹہ: سانحہ مستونگ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 150 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس المناک سانحہ کے خلاف آج کوئٹہ شہر میں مکمل ہڑتال ہے۔

ہڑتال کی اپیل مختلف سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے کی ہے، شہر کے تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہیں جبکہ نماز جمعہ کے وقت شہر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر آفیسر (ڈی سی او)  مستونگ کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 150 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 185 افراد زخمی ہوئے تھے جومختلف اسپتالوں میں زیرعلاج  ہیں۔

مستونگ میں 13 جولائی کو انتخابی جلسے میں خودکش حملہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما  اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 150 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

جمعرات کو انسپکٹرجنرل (آئی جی) بلوچستان معظم جاہ انصاری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو سانحہ مستونگ پر خصوصی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مستونگ میں خودکش حملہ کرنے والے شخص کا نام حافظ نواز تھا اور اس کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا۔

آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور سندھ گیا تو وہاں داعش کی مقامی قیادت سے اس کا رابطہ قائم ہوا، اس دوران لشکرجھنگوی سے بھی اس کا تعلق برقرار رہا۔

انہوں نے قائمہ کمیٹی کے روبرو اعتراف کیا کہ داعش نے افغانستان میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے کے بعد اب بلوچستان کا رخ کیا ہے جہاں اس کی موجودگی کے واضح ثبوت ملے ہیں۔

موجودہ انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھایا  ہے، پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلور بھی کارنر میٹنگ کے دوران ایسے ہی ایک حملے میں جاں بحق ہوئے جبکہ بنوں میں متحدہ مجلس عمل کے رہنما اکرم درانی کے انتخابی جلوس پر حملہ ہوا جس میں وہ بال بال بچ گئے تھے۔


متعلقہ خبریں