چمن میں دھماکہ اور فائرنگ، پانچ افراد زخمی


چمن: بلوچستان کے سرحدی علاقے چمن میں مال روڈ پر دھماکہ ہوا ہے جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں، دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

دھماکے کے بعد دس دکانوں میں آگ لگ گئی اور ہر طرف دھوئیں کے بادل چھا گئے، دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں،  سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع  کر دیا ہے۔

انتخابات کے قریب آتے ہی خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے، پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلور کو انتخابی جلسے کے دوران نشانہ بنایا گیا جس میں وہ جاں بحق ہو گئے۔

چند روز قبل مستونگ میں  بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما  اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار نوابزادہ سراج رئیسانی پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں سراج رئیسانی سمیت 150 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، اس سانحے کے خلاف آج کوئٹہ میں ہڑتال تھی اور سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

بلوچستان کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) معظم جاہ انصاری نے گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ میں بلوچستان میں داعش کی موجودگی کا اعتراف کیا اور بتایا کہ افغانستان میں اپنے قدم مضبوط کرنے کے بعد اب داعش نے بلوچستان کا رخ کر لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خود کش حملہ آور کی شناخت حافظ  نواز کے نام سے کی گئی ہے اور اس کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا لیکن سندھ جانے کے بعد داعش کے ساتھ وابستہ ہو گیا، آئی جی بلوچستان کا کہنا تھا کہ وہ بلوچستان میں داعش کے مقامی کمانڈروں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف  پولیس (ڈی آئی جی ) کاؤنٹر ٹیرازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اعتزاز احمد گورایہ کا کہنا تھا کہ سانحہ مستونگ کے مقامی سہولت کار ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکے تاہم ان کی تلاش جاری ہے اور وہ جلد ہی پکڑے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں