حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کیا ہے؟

حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کیا ہے؟ | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: ہفتہ کے روز چھ برس پرانے ایفی ڈرین کوٹہ مقدمہ کا فیصلہ صبح نو بجے محفوظ کرنے کے بعد رات سوا گیارہ بجے سنایا گیا جس میں باقی ملزمان کو بری کرتے ہوئے ن لیگی رہنما حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

ایفی ڈرین کوٹا کیس کا معاملہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سامنے آیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی پر 2010 میں اپنی میڈیسن کمپنی کے لیے پانچ سو کلو ایفی ڈرین کا کوٹہ لے کر اس کے غلط استعمال کا الزام لگا۔

ایفی ڈرین کا کوٹہ لینے والوں میں سابق وزیرصحت اور پیپلزپارٹی رہنما مخدوم شہاب الدین، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی اور مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی شامل تھے۔

ان سب پرالزام تھا کہ انہوں نے ادویاتی مقاصد کے لیے مختص کردہ ایفی ڈرین کوٹے کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کر اس سے اربوں روپے کمائے۔

حنیف عباسی پر الزام لگا کہ انہوں نے 2010ءمیں اپنی میڈیسن کمپنی کےلئے 500 کلوایفی ڈرین کوٹہ لیا اور اسے ادویات میں استعمال کرنے کے بجائے بیرون ملک فروخت کردیا۔ ایفی ڈرین کی اس فروخت سے حنیف عباسی نے اربوں روپے کمائے۔

یہ بھی دیکھیں: حنیف عباسی کو مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنا دے دی گئی

2011 میں اس وقت کے وزیر صحت مخدوم شہاب الدین نے اسمبلی فلور پر بتایا کہ 9000 کلو گرام ایفی ڈرین کوٹہ دیئے جانے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

اس انکشاف کے بعد انسداد منشیات کے لیے قائم پاکستانی ادارہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) حرکت میں آیا اور معاملہ میں ملوث افراد کے نام سامنے لائے گئے۔

معاملہ میں پیش رفت ہوئی تو چند ماہ بعد 2012 میں اینٹی نارکوٹکس فورس نے حنیف عباسی سمیت آٹھ ملزموں کےخلاف مقدمہ درج کر لیا۔

جون 2012 میں کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینسز (سی این ایس) ایکٹ کی متعدد شقوں کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اے این ایف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حنیف عباسی نے ایفی ڈرین کوٹہ کی باقی مقدار منشیات کے اسمگلرز کو فروخت کر دی جو پارٹیوں میں استعمال ہونے والے نشہ کی تیاری میں کام لائی گئی ہے۔

طویل عرصہ تک زیرسماعت رہنے کے بعد مقدمہ پر کارروائی سست پڑ گئی، معمول کے تحت اس مقدمہ میں 20 اگست کو سماعت ہونا تھی تاہم خصوصی حکم کے بعد اسے الیکشن سے چند روز قبل منتقل کر دیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کی جانب سے انسداد منشیات عدالت کو حکم دیا گیا تھا کہ 16 جولائی سے مقدمہ کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے اور 21 جولائی کو فیصلہ سنایا جائے۔

حنیف عباسی نے روزانہ کی سماعت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں شیخ عظمت سعید پر مشتمل بینچ نے درخواست خارج کر دی تھی۔

ہفتہ کے روز انسداد منشیات عدالت کے جج سردار اکبر نے ایفی ڈرین کوٹا کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا اور اعلان کیا گیا کہ سہہ پہر میں سنا دیا جائے گا تاہم کئی بار ملتوی کیے جانے کے بعد رات سوا گیارہ بجے فیصلہ سنایا گیا۔

عدالت نے حنیف عباسی کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی، دیگر ملزمان کو بری کر دیا گیا جب کہ اڈیالہ جیل کے سپریٹنڈنٹ کو لکھا گیا کہ مجرم کو جیل منتقل کیا جائے جس کے بعد اے این ایف اہلکاروں نے ن لیگی رہنما کو جیل پہنچایا۔


متعلقہ خبریں