غذر : مصنوعی جھیل سے پانی کا اخراج، امداری کارروائیاں جاری


غذر: شمالی علاقہ جات میں غذر کے قریب بدصوات کے مقام پر گلیشیئرپگھلنے سے بننے والی مصنوعی جھیل سے پانی کا اخراج جاری ہے جب کہ پاک فوج  کے جوان ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں ادویات اور خوراک پہنچانے میں مصروف ہیں، ضلعی ہیڈکوارٹر گاہکوچ میں متاثرین بدصوات کے لیے امدادی کیمپ بھی قائم کردیا گیا ہے۔

ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللہ فراق کے مطابق غذر کے متاثرہ خاندانوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے جب کہ حکومت اور فوج کی مشترکہ میڈیکل ٹیمیں 500 سے زائد افراد کا معائنہ کرچکی ہیں، متاثرہ افراد تک اشیائے خورونوش کے علاوہ خیمے بھی پہنچائے جا رہے ہیں۔

فیض اللہ  فراق نے بتایا کہ غذر میں اب تک 150 گھرانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے، اشکومن میں مزید بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی ہے اور جهیل کی سطح  بلند ہو گئی ہے۔

ضلع غذر کے علاقے اشکومن کے گاؤں بدصوات میں گلیشیر کا ایک بڑا حصہ دریا میں گرنے سے دریائے ایمت  بند ہوگیا تھا جس سے وہاں ایک کلومیٹر طویل مصنوعی جھیل بن گئی تھی۔

بعد ازاں جھیل میں شگاف پڑنے کے باعث ایک بڑا ریلہ دریائے گلگت میں شامل ہوا جس نے سیلابی صورتحال اختیار کرلی۔

دریائے گلگت میں سیلاب کے باعث شکیوٹ، گلاپور، ہینزل، بسین سمیت دس سے زیادہ دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے جب کہ 30 سے زائد گھر ڈوب چکے ہیں، ان دیہاتوں میں پھنسے ڈھائی ہزار سے زائد افراد کو نکالنے اور اشیائے خورونوش پہنچانے کے لیے پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

سیلابی صورتحال کے باعث متاثر ہونے والے دیہاتوں میں دکانیں، فصلیں، درخت اور مویشی پانی میں ڈوب چکے ہیں جب کہ متاثرہ علاقوں میں مضر صحت پانی کے استعمال سے پیٹ اور آنکھوں کی بیماریاں بھی پھیلنے لگی ہیں۔


متعلقہ خبریں