بنوں: ایم ایم اے کے امیدوار اکرم درانی پر دوسرا ناکام قاتلانہ حملہ


بنوں:  قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 35  سے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے امیدوار اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اکرم خان درانی پر دوسرا ناکام  قاتلانہ حملہ ہوا ہے، حملے میں اکرم درانی محفوظ  رہے، ان کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ انتخابی جلسے سے خطاب کے لیے جلسہ گاہ جا رہے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وفاقی وزیر کی گاڑی بلٹ پروف ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اکرم درانی بسیہ خیل میں جلسے سے خطاب کے لیے جا رہے تھے کہ بنوں کے علاقے مندوری قاتل شاہ میں ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔

اطلاعات کے مطابق فائرنگ کے ذمہ دار ایک سے زیادہ تھے جو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اکرم درانی کی گاڑی پر فائرنگ کی شدید مذمت کی  ہے، بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امیدواروں پر حملے روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور نگراں انتظامیہ امیدواروں اور ووٹرز کے تحفظ  کو یقینی بنائے۔

سابق صدر مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اکرم درانی پر حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔

جمعہ 13 جولائی کو بھی اکرم درانی بم حملے میں بال بال بچے تھے، حملہ اکرم درانی کے قافلے پراس وقت کیا گیا تھا جب وہ اپنے انتخابی جلسہ سے واپس آ رہے تھے۔

پولیس کے مطابق دھماکے میں پانچ افراد جاں بحق اور 20 سے زائد  زخمی ہوئے تھے، جاں بحق افراد میں ایک سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔

دھماکہ تھانہ حوید کی حدود میں ہوا تھا، سیکیورٹی فورسز نے متعدد مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اکرم درانی کے ساتھ 15 گاڑیاں تھیں، دھماکے میں ان کے سیکیورٹی اسکواڈ کی گاڑیاں نشانہ بنی تھیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول تھا اور بارودی مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔

این اے 35 سے اکرم درانی کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ہے اور وہ وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا بھی رہ چکے ہیں۔

جس علاقے میں بم حملہ ہوا وہ شمالی وزیرستان کے قریب ہے اور سیکیورٹی کے حوالے سے حساس ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔

ریجنل پولیس آفیسر ( آر پی او) بنوں عبدالکریم کے مطابق اکرم خان درانی کو جلسوں میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے  سے بچنے کے لیے خبردار کیا گیا تھا۔

آر پی او بنوں کا کہنا تھا کہ جلسہ حوید کے بازار میں تھا اور اس کی حفاظت پر 40 اہلکار مامور تھے، بم حملے کی جگہ کو حساس قرار دیا گیا تھا جو جلسہ گاہ سے 50 گز آگے تھی، شہید ہونے والوں میں کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)  کا ایک اہلکار،  سیکیورٹی گارڈ  اور جے یوآئی کا رکن بھی شامل تھا جبکہ تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔


متعلقہ خبریں