روپے کی بے قدری جاری، ڈالر تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر


کراچی: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے اور پیر کو ہفتے کے پہلے کاروباری روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ایک روپے اضافے کے ساتھ  131 روپے ہو گئی جسے معاشی ماہرین  پاکستانی معیشت کے لیے بڑا جھٹکا قرار دے رہے ہیں۔

پیر کے روز کاروبار کے آغاز پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں پچاس پیسے کا اضافہ ہوا جو ایک روپے تک جا پہنچا اور یوں ڈالر کی قیمت نے تاریخ کی نئی بلند ترین سطح  کو چھو لیا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 50  پیسے کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور ڈالر کی ٹریڈنگ 128  روپے 50 پیسے  پر ہوتی  رہی۔

اس سے پہلے  جمعہ کے  روز امریکی ڈالر کی قیمت اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح  پر پہنچی تھی جب اوپن مارکیٹ میں ڈالر 130 روپے کا ہو گیا تھا۔

گزشتہ کئی روز سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری کا سلسلہ تواتر کے ساتھ  جاری ہے، کاروباری  ہفتے کے آخری روز ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور ڈالر 130 روپے تک پہنچ گیا تھا۔

کرنسی ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی قیمت میں 30 پیسے کا اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 129.70  سے بڑھ کر 130 روپے تک پہنچ گئی تھی۔

کرنسی ڈیلرزکا کہنا ہے کہ ڈالر کی طلب میں اچانک اضافہ ہونے سے اس کی قدر بھی بڑھ  گئی ہے، آثار ایسے نظر آ رہے ہیں کہ اس کی قدر میں اضافہ نہ صرف بر قرار رہے گا بلکہ اس میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

معاشی  ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں حیران کن اضافے سے  ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا جب کہ پاکستان کی معاشی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان تیل، ایل این جی، کھانے کی اشیا، زرعی اشیا، کوکنگ آئل سمیت کئی چیزیں درآمد کر رہا ہے،  اس کے علاوہ سی پیک کے پروجیکٹس کے حوالے سے مشینری بھی درآمد کی جا رہی ہے جس کے باعث ڈالر کی قدر میں اضافہ قدرتی ہے لیکن اگر پاکستان نے اپنا امپورٹ بل  کم کرنے کی کوشش نہ کی اور برآمدات میں اضافہ نہ کیا، پیداواری لاگت کو کم  کر کے برآمدات کے لیے اپنی مصنوعات کو عالمی منڈی میں مزید مسابقانہ نہ بنایا اور بنیادی معاشی اصلاحات نہ کیں تو صورت حال ایسی ہی رہے گی۔


متعلقہ خبریں