شہری ووٹرز کی اکثریت پی ٹی آئی کی حامی، ہم نیوز کا سروے

الیکشن کا رزلٹ

اسلام آباد:  وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جڑواں شہر راولپنڈی اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں لیے گئے رائے عامہ کے جائزہ میں بیشتر شرکاء (80 فیصد) نے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا ارادہ ظاہر کیا ہے تاہم کوئٹہ اور کراچی میں خاصی بڑی تعداد ووٹ نہ ڈالنے کے حق میں نظر آئی۔

ہم نیوز کے اشتراک سے ڈویلپمنٹ اینڈ بزنس کنسلٹنٹس نے 12 سے 17 جولائی کے درمیان رائے عامہ کا جائزہ لیا گیا جس میں 18 برس اور اس سے زائد عمر کے 2600 ایسے افراد کی رائے معلوم کی گئی جن کا تعلق چاروں صوبوں کے دارالحکومتوں، راولپنڈی اور اسلام آباد سے ہے، ان تمام افراد سے آئندہ عام انتخابات اور مختلف جماعتوں کے بارے میں ان کی ترجیحات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔

سروے کے لیے ہر شہر کی آبادی کے حساب سے دو مراحل پر مشتمل رینڈم طریقہ کار سے رائے معلوم کی گئی، 2017 کی مردم شماری کے مطابق ہر شہر کی آبادی کے مطابق 30 سے 90 کے درمیان رینڈم بلاک منتخب کیے گئے اور ہر بلاک کے اندر مختلف گھرانوں کا انتخاب کیا گیا جن کے ایک بالغ شخص کا انٹرویو لیا گیا، تین فیصد افراد نے سوالوں کے جواب دینے سے انکار کر دیا جس کے نتیجے میں کل 2516 افراد کا انٹرویو کیا جا سکا۔

اس سروے میں غلطی کا مارجن 3.5 فیصد ہے، تقریباً 80 فیصد افراد نے انتخابات میں ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا اور ہر شہر میں ووٹرز کی بھاری تعداد نے پاکستان تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دینے کا کہا تاہم کوئٹہ اور کراچی میں ایک خاصی بڑی تعداد نے کسی جماعت کی حمایت کا اظہار نہیں کیا چنانچہ غالب امکان یہی ہے کہ وہ انتخابات میں ووٹ نہیں دیں گے۔

سروے کے مطابق کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کا مقابلہ متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ، لاہور میں مسلم لیگ نون کے ساتھ، پشاور میں اے این پی کے ساتھ، کوئٹہ میں مقامی جماعتوں کے ساتھ جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے۔

آزاد امیدواروں کو کسی بھی شہر میں قابل ذکر حمایت میسر نہیں، غالب امکان یہی ہے کہ پی ٹی آئی زیادہ تر نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی لیکن چونکہ اسے کہیں بھی 50 فیصد حمایت حاصل نہیں اس لیے انتخابات کے نتیجے میں ایک معلق پارلیمنٹ وجود میں آ سکتی ہے۔

مختلف شہروں میں لیے گئے انٹرویوز کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ 25 جولائی کے انتخابات میں آپ کسے ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، جوابات کی شرح یہ رہی۔

کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے حق میں 24.2 فیصد، ایم کیو ایم کے حق میں 16.5 فیصد، پی پی پی کے حق میں 10.8 فیصد، پی ایس پی 7.4 فیصد، ایم ایم اے 6.2 فیصد جبکہ پاکستان مسلم لیگ نون کے حق میں 2.6 فیصد افراد نے ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا، 27.6 فیصد افراد نے کہا کہ وہ کسی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے۔

اسی طرح لاہور سے پی ٹی آئی کے لیے 44.5 فیصد، نون لیگ  32.7 فیصد، پیپلز پارٹی 9.1 فیصد، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) 5.6 فیصد اور ایم ایم اے کے لیے 3.1 فیصد حمایت سامنے آئی جبکہ 2.5 فیصد لوگوں نے ووٹ نہ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔

پشاور سے عوامی نیشنل پارٹی کے لیے 35.1 فیصد، پی ٹی آئی کے لیے 31.4 فیصد، پیپلز پارٹی کے لیے 12.5 فیصد، ایم ایم اے کے لیے 7 فیصد اور نون لیگ کے لئے 2.2 فیصد افراد نے اپنی حمایت کا اظہار کیا، 10.3 فیصد افراد نے ووٹ نہ ڈالنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

کوئٹہ میں کیے گئے سروے کے مطابق 31.2 فیصد لوگوں کا رجحان ووٹ نہ ڈالنے کی طرف تھا جبکہ 26.5  فیصد افراد نے مقامی جماعتوں کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا، اسی طرح 20.4 فیصد افراد  نے پی ٹی آئی، 6.1 فیصد نے ایم ایم اے، 5.1 فیصد نے اے این پی، 4.6 فیصد  نے پاکستان پیپلزپارٹی اور 3.6 فیصد ووٹرز نے مسلم لیگ نون کی حمایت کا عندیہ دیا۔

راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کا غالب رجحان پی ٹی آئی کی طرف رہا اور44 فیصد ووٹرز نے اس کی حمایت کا اظہار کیا، مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کو بالترتیب 20.7 فیصد اور 19.5 فیصد حمایت ملی جبکہ اے این پی کو 4.7 فیصد لوگوں نے ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا، جن افراد کا رجحان ووٹ نہ دینے کی طرف تھا ان کی شرح 9.9 فیصد رہی۔

اگر ان تمام شہروں کے نتائج کو اکٹھا کیا جائے تو پاکستان تحریک انصاف کو مجموعی طور پر 32.9 فیصد حمایت ملی جبکہ مسلم لیگ نون کو 12.7 فیصد، پاکستان پیپلز پارٹی کو 11.2 فیصد، ایم کیو ایم کو 7.2 فیصد، اے این پی کو 5.5 فیصد، ایم ایم اے کو 4.7 فیصد، پی ایس پی کو 3.2 فیصد اور ٹی ایل پی کو 2.7 فیصد حمایت ملی، مقامی جماعتوں کی حمایت 2.5 فیصد رہی جبکہ ووٹ نہ ڈالنے کا ارادہ رکھنے والے لوگوں کی مجموعی شرح 16.9 فیصد تھی۔

کراچی سے 1066 افراد سے انٹرویو لیا گیا، لاہور سے 638، پشاور سے 273، کوئٹہ سے 196 جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی سے 343 لوگوں نے سوالوں کے جواب دیے، ان تمام شہروں میں مجموعی طور پر 2516 افراد کا انٹرویو لیا گیا۔


متعلقہ خبریں