انتخابات میں یکساں مواقع: حقائق اور تاثر میں فرق ہے، سرورباری

انتخابات میں یکساں مواقع، حقائق اور تاثر میں فرق ہے، سرورباری | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے سیکرٹری جنرل سرور باری کا کہنا ہے کہ الیکشن میں شامل جماعتوں کی قیادت کے دعووں اور زمینی حقائق میں واضح تضاد ہے، انتخابات کے دوران یکساں مواقع نہ ملنے کے متعلق حقائق اور تاثر میں خاصا فرق ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل فافن کا کہنا تھا کہ کوئٹہ پشاور اور ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کافی افسوسناک ہیں، 2013 اور 2018 کے انتخابات میں فرق ہے، گزشتہ انتخابات کی نسبت کافی بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ان واقعات کا ذمہ دار سیکیورٹی ایجنسیز کو ٹھہراتے ہیں، پہلے یہ پروپیگنڈا تھا کہ انتخابات وقت پر نہیں ہوں گے اور اب واقعات کو دوسری جانب لے جایا جا رہا ہے، ان ساری چیزوں کا مقصد انتخابات کو متنازع کرنا ہے۔

سرور باری کا کہنا تھا کہ فافن کے نمائندے اس وقت پاکستان کے تمام اضلاع اور حلقوں میں موجود ہیں جو انتخابات کے حوالے سے کافی مثبت رپورٹس بھیج رہے ہیں۔ ان انتخابات میں 2013 کی طرح کسی خاص پارٹی کو ٹارگٹ نہیں کیا جا رہا، ساری پارٹیوں کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کا مقصد انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کو سبوتاژ کرنے والے گروہ اور ہیں اور ان کو متنازع بنانے والے گروہ الگ ہیں۔ خدانخواستہ دو چار واقعات ایسے مزید ہوئے تو کچھ علاقوں میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کافی گرے گا جس سے کسی خاص جماعت کو فائدہ بھی ہو سکتا ہے۔

فافن کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ تمام چیزوں پر نظر رکھنی چاہیے اور انفارمیشن گیدرنگ کو مربوط کیا جانا چاہیے۔ انتخابات جیتنے کے چکر میں الزامات کی سیاست کافی افسوسناک ہے۔

فافن رپورٹ: الیکشن 2018 میں انتخابی مہم سے روکے جانے کے متعلق سیاسی جماعتوں کی رائے
فافن رپورٹ: الیکشن 2018 میں انتخابی مہم سے روکے جانے کے متعلق سیاسی جماعتوں کی رائے

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات بنیادی طور پر اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ ہیں۔ فافن کا کام ڈیٹا اکھٹا کرنا ہے۔ ہم یکم مئی سے اب تک پانچ اپ ڈیٹس نکال چکے ہیں۔ ہم پانچ ہزار سے زیادہ سیاسی جماعتوں کے بیوروز کے انٹرویوز کر چکے ہیں جن کے مطابق پیپلز پارٹی کے لوگوں نے لیول فیلڈ پلئینگ اور ہراسمنٹ کی شکایات کیں جو کل شکایات کا سات فیصد ہیں۔ ملک بھر کے 270 حلقوں میں موجود ن لیگی اراکین نے کسی قسم کی شکایات نہیں کیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ شکایات ساری پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے موصول ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جن سیاسی جماعتوں کی جانب سے لیول پلئینگ فیلڈ کے نہ ہونے کی شکایات سامنے آرہی ہیں ان کے ضلعی سطح کے نمائندے دھڑلے سے ساری چیزیں ڈاکیومنٹ کرا رہے ہیں۔ جو بیانیہ ان پارٹیوں کی لیڈرشپ دے رہی ہے اور جو بیان گراس روٹ سے سامنے آرہا ہے اس میں واضح تضاد ہے۔


متعلقہ خبریں