الیکشن 2018: انتخابی عمل کا وقت بڑھانے کا مطالبہ

الیکشن 2018: انتخابی عمل کا وقت بڑھانے کا مطالبہ | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: پاکستان میں ہونے والے گیارہویں عام انتخابات کے دوران تقریبا تمام ہی سیاسی جماعتوں نے ایک بار پھر پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔

بدھ کو پولنگ کا عمل آگے بڑھنے کے باوجود ووٹ کاسٹ کرنے کی رفتار بہتر نہ ہوئی تو دوپہر سے ہی سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کی جانب سے پولنگ کا عمل بڑھانے کا مطالبہ شروع کر دیا گیا۔

ن لیگ کے رہنما مشاہد حسین نے الیکشن کمیشن کو وقت بڑھانے کے لیے خط لکھا جسے مسترد کر دیا گیا تاہم کچھ ہی دیر بعد ن لیگ کی قیادت نے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کر کے پولنگ کا عمل بڑھانے کا مطالبہ کر ڈالا۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ پی پی پی قیادت کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا خواہاں ہے تاہم باقی وقت میں اس کا مکمل ہونا مشکل نظر آتا ہے۔

مزید جانیں: لائیو: کراچی میں دھاندلی کی کوشش ناکام، متعدد گرفتار

متحدہ مجلس عمل کا حصہ جماعت اسلامی کی جانب سے بھی پولنگ ختم ہونے کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا۔ ایم ایم اے کے امیدوار برائے رکن قومی اسمبلی زاہد سعید کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کا عمل بہت سست ہے، تمام ووٹرز کو حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دینے کا لیے طے شدہ وقت پر نظر ثانی کی جائے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے ویڈیو پیغام میں مطالبہ کیا کہ موسمی حالات کی وجہ سے بڑی تعداد میں ووٹر اب بھی انتخابی مراکز کے باہر موجود ہے اور اپنی باری کا منتظر ہے، انتخابی کمیشن ووٹ ڈالنے کے وقت میں اضافہ کرے۔

بدھ کو ہونے والے عام انتخابات کے دوران انتخابی کمیشن کو 600 سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں دیگر مسائل کے ساتھ پولنگ تاخیر سے شروع ہونے یا پولنگ کا عمل سست ہونے کی شکایات بھی شامل ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: الیکشن 2018 کے دوران پولنگ کا وقت نہ بڑھانے کا فیصلہ

بدھ کو ہونے والے انتخابات کے دوران پاکستان کے دس کروڑ 50 لاکھ سے زائد مردوخواتین ووٹرز آئندہ پانچ برسوں کے لیے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا انتخاب کر رہے ہیں۔

مختلف حادثات اور واقعات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی چھ نشستوں پر انتخابات منعقد نہیں کیے جا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں