سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج پر احتجاج شروع کردیا

چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی: اسپیکر کی حکومتی اراکین سے مشاورت

اسلام آباد: 25 جولائی 2018 کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج سامنے آنے پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل بھی سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔ سیاسی جماعتوں و کارکنان کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔

مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد ’متحدہ مجلس عمل‘ کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27 جولائی کو انتخابی نتائج پر آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر شہباز شریف نے انتخابی نتائج پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں نے بنوں کوہاٹ روڈ پر سخت احتجاج کرتےہوئے دوا پل کے قریب روڈ کو ہرقسمم کے ٹریفک کے لیے بند کردیا ہے۔

کارکنان نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی ہے۔

این اے 174 میں الیکشن کمیشن کے عملے پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے احمد پورشرقیہ میں نواب صلاح الدین عباسی نے کارکنان کے ساتھ مل کر نیشنل ہائی وے بلاک کردی ہے۔

نیشنل ہائی وے پر نواب صلاح الدین عباسی کے حامیوں کی جانب سے ٹینٹ لگا کر شدید نعرے بازی بھی کی گئی ہے۔

نواب صلاح الدین عباسی کا الزام ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سید سمیع الحسن گیلانی کو کامیاب کرایا گیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے انتخابی امیدوار اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے انتخابی نتائج کے حصول کی خاطر سیشن کورٹ میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔

ان کے وکیل راجہ ذوالقرنین نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ ( میڈیا) سے بات چیت کرتےہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان گزشتہ رات ہارچکے تھے لیکن کل سے انتخابی نتیجہ نہیں دیا جارہا ہے۔

ان کا الزام تھا کہ طے شدہ بوگس نتائج تیار کیے جارہے ہیں،جس کی ہم الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں گے لیکن عوامی مینڈیٹ چوری نہیں ہونے دیں گے۔


متعلقہ خبریں