عمران خان کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ تعلقات بدل نہیں سکتے، بھارتی صحافی


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ خود کو وزارت اعلیٰ کا اہل سمجھتا ہوں اگر مجھے پارٹی قیادت نے اس منصب کے لیے منتخب کیا تو میرے لیے اعزاز ہوگا۔

’ہم نیوز‘ کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں متحد ہے، عمران خان جو فیصلہ کریں گے وہ سب کو قبول ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دھاندلی کے نتیجے میں تحقیقات کی پیشکش بھی کر دی ہے، ایسے میں کسی کو سیاسی عدم استحکام کی شکایت نہیں ہونی چاہیے۔

پاک بھارت تعلقات:

بھارت کی معروف صحافی برکھا دت نے کہا کہ صورتحال کافی دلچسپ ہے، بھارتی عوام عمران خان کو ایک کرکٹر کے روپ میں جانتے اور پہچانتے ہیں اور اب انہیں بطور وزیر اعظم ایک الگ حیثیت میں جانیں گے۔

برکھا دت کا کہنا تھا کہ بھارت میں سوال اٹھائے جا رہے ہیں  کہ عمران خان ملٹری اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے اثرورسوخ میں کام کریں گے یا انہیں فری ہینڈ ملے گا۔

بھارتی صحافی نے کہا کہ عمران خان کے پہلے خطاب میں وہ جارحیت نظر نہیں آئی جو ان کی انتخابی مہم کے دوران دکھائی دے رہی تھی۔

عمران خان کے بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جانے کے بیان پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی، نواز شریف کی جانب سے شادی کا دعوت نامہ ملنے کے بعد نریندر مودی ان  کے گھر بھی گئے۔

برکھا دت نے کہا کہ عمران خان کی شخصیت کا مثبت پہلو یہ ہے کہ وہ  اور بھارت کے بہت سے لوگ ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ  جو تعلقات ہیں وہ بدل نہیں سکتے، چاہے پاکستان  کچھ  بھی کہے، ہم اپنے مفادات کو سامنے رکھ  کر تعلقات قائم کریں گے، ہم نے افغانستان کی از سر نو تعمیر میں ہاتھ  بٹایا ہے، افغان  فوج کو تربیت دی اس لیے وہ تعلقات کبھی نہیں بدلیں گے، چاہے وزیراعظم عمران خان ہوں یا کوئی اور۔

پاک افغانستان تعلقات:

افغانستان کے سینئر صحافی سمیع یوسف زئی نے کہا کہ عمران خان کے کچھ  بیانات پر افغانستان میں تحفظات تھے لیکن اب افغان حکومت  مطمئن ہے کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا میں افغان مہاجرین کے ساتھ  کافی نرمی برتی جس سے افغان حکومت میں ان کے لیے مثبت تاثر ابھرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ  بہتر تعلقات چاہتا ہے۔

تجزیہ کار فرخ سلیم نے کہا کہ ایک عرصے بعد کسی پارٹی نے چاروں صوبوں میں کامیابی حاصل کی ہے، گزشتہ سالوں میں پیپلز پارٹی سندھ میں اور نون لیگ پنجاب میں کامیاب ہو جاتی تھی لیکن تحریک انصاف خود کو قومی جماعت کے طور پر سامنے لائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں نون لیگ نے دعویٰ کیا تھا کہ ہمارے پاس پوری معاشی ٹیم ہے، اب پانچ سال بعد دیکھیں گے کہ معیشت کا کیا حال ہے کیونکہ تحریک انصاف کے پاس تو ٹیم ہی دکھائی نہیں دے رہی۔

انتخابات کی شفافیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالے جانے اور فارم 45 مہیا نہ کرنے کی شکایات موصول ہوئی ہیں جب کہ یورپی یونین کے چیف آبزرور نے تمام الزامات مسترد کیے، چیف آبزورو نے بتایا کہ  ان کی ٹیم کے افراد نے 300 پولنگ اسٹیشنز اور 87 حلقوں کا دورہ کیا لیکن ہر جگہ 2013 کی نسبت کافی بہتر حالات دیکھنے میں آئے۔

عمران خان کی فاتحانہ تقریر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خارجہ پالیسی اور معاشی پالیسی کے حوالے سے جو بھی کہا وہ زبردست آغاز ہے لیکن اسے اختتام تک لے جانا آسان نہیں ہو گا۔

تجزیہ کار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد عمران خان کو پسند کرتی ہے اور عمران خان کو قومی ہیرو مانتی ہے، آج لندن اور مانچسٹر کی سڑکوں پر لوگ تحریک انصاف کے جھنڈے اٹھا  کر ریلی نکال رہے تھے، جو یقیناً ایک مثبت پیغام  ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے میڈیا نے شروع میں منفی رپورٹنگ کی کہ ڈرٹی الیکشن ہونے جا رہے ہیں، بھارت نے بھی کافی پروپیگنڈا کیا، بھارت میں جب بھی انتخابات ہوتے تھے امیدوار خود کو پاکستان مخالف کہہ کر ووٹ مانگتے تھے۔


متعلقہ خبریں