وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، پی ٹی آئی مشکل میں

وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ، پی ٹی آئی مشکل میں|humnews.pk

لاہور: پاکستان میں گیارہویں عام انتخابات کے اب تک کے نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں بڑی جماعت کے طور پر سامنے آنے والی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب میں حکومت بنانے کے معاملہ پر دہری مشکلات کا شکار ہے۔

قومی اسمبلی میں بڑی جماعت بننے والی پی ٹی آئی صوبوں میں سوائے خیبرپختونخوا کے کہیں بھی سادہ اکثریت نہ لے سکی۔ جس کے بعد صوبوں میں حکومت سازی کے لیے مشکلات کا شکار جماعت کو پنجاب میں زیادہ مشکل کا سامنا ہے۔

انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کی کامیابی کی صورت میں شاہ محمود قریشی کا نام ممکنہ وزیراعلی پنجاب کے طور پر سامنے آتا رہا تاہم وہ اپنی صوبائی نشست ہار گئے جس کے بعد دیگر نام میدان میں رہ گئے ہیں۔

ممکنہ طور پر وزیراعلی کے دوسرے امیدوار عبدالعلیم خان کے خلاف نیب کیسز کی وجہ سے تحریک انصاف کی قیادت پہلے ہی تذبذب کا شکار ہے۔ انہیں وزیراعلی بنانے کی صورت میں سیاسی محاذ پر اپنے اصولوں پر قائم رہنا اور مبینہ بدعنوانی میں ملوث فرد کا دفاع مشکل ہو گا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں میں وزارت اعلی کے لیے ایک نام فواد چودھری کا بھی ہے۔ شنید ہے کہ اب تک وہ بھی پنجاب کے وزیراعلی کے لیے پارٹی قیادت کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ سابق اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید بھی عہدے کے لیے لابنگ میں مصروف ہیں تاہم پارٹی میں مضبوط لابی نہ ہو نے پر پارٹی قیادت کے فیورٹ نہیں بن پا رہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما میاں اسلم اقبال پنجاب میں وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے آخری لمحات میں اچانک سامنے آسکتے ہیں۔

‍‍‍‍ذرائع کا دعوی ہے کہ شاہ محمو قریشی کی نظریں وزارت اعلی پنجاب پر ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے وفاقی وزیر برائے امور خارجہ کا عہدہ لینے سے انکار کردیا ہے اور کپتان کو باقاعدہ کہا ہے کہ ضمنی الیکشن لڑ کر پنجاب اسمبلی میں آنا چاہتا ہوں۔

اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق تحریک انصاف پنجاب میں دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے۔ ن لیگ سب سے زیادہ نشستیں رکھتی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں منتخب ہونے والے تقریبا 28 آزاد امیدوار اور چھوٹی جماعتیں آئندہ کی حکومت کا فیصلہ کریں گے۔


متعلقہ خبریں