پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام آئے گا، ماہرین نے خوشخبری سنادی


اسلام آباد: ملک کی سیاسی صورتحال واضح ہونے سے ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے۔ ماہرین معاشیات نے  صورتحال میں مزید بہتری آنے کی نوید بھی سنا دی ہے۔

ممتاز فاریکس ڈیلر ظفر پراچہ نے روپے کی قدر میں کمی کی ذمہ داری اسٹیٹ بینک آف پاکستان پرعائد کرتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سربراہوں کا کیس نیب کے حوالے کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معلوم ہونا چاہیے کہ ڈالر کی قیمت بڑھا کر کمایا جانے والا پیسہ کدھر گیا؟

’ہم نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا سرحد بند ہونے سے کرنسی کی اسمگلنگ بند ہوئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ دنوں میں روپے کی قدر مزید مستحکم ہو گی۔

روپے کی قدر میں استحکام کے ضمن میں انہوں نے کہا کہ آنے والی حکومت سے سب کی امیدیں وابستہ ہیں۔

تاجر اتحاد کے سربراہ عتیق میر نے’ہم نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت پر تجارتی سرگرمیاں انحصار کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  سرمایہ کاروں  نے نئی حکومت سے توقعات وابستہ کرلی ہیں جب کہ ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے گھبراہٹ کا شکار ہیں۔

عتیق میرکا کہنا تھا کہ آنے والی حکومت کو معیشت کے متعلق ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔

ماہر مالیات میر علی نے’ہم نیوز‘ سے بات چیت میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت کے آنے سے بھی پاکستان کے موجودہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ دن میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ہے اور دنیا کا کوئی ملک ہمیں درکار بڑی رقم نہیں دے سکتا ہے۔

ماہر مالیات میر علی نے دعویٰ کیا کہ ملک کے معاشی مسائل حل کرنے میں چھ سال لگ سکتے ہیں۔

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) سے متعلق سوال کے جواب میں میرعلی کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے لیے بھی ٹھوس وجوہات چاہیے ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف قرض دے کر بھاری سود وصول کرتا ہے جو عام آدمی کے لیے بوجھ بنتا اوراس کی مشکلات میں اضافے کا سبب ہوتا ہے۔

ماہرمالیات کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ زرمبادلہ (ریزرو) کے ذخائر میں کمی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

میرعلی ماہرمالیات نے دعویٰ کیا کہ اب ڈالر بیگوں کے ذریعے ادھر سے ادھر نہیں جاسکے گا۔


متعلقہ خبریں